ویلنگٹن : نیوزی لینڈ کے خبر رساں اداروں نے اپنے صفحہ اوّل پر خبر شائع کرنے کے بجائے ’سلام، ہمیں یاد ہے اور شہداء کے نام لکھ‘ کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں گزشتہ جمعے مساجد پر فائرنگ کے افسوس ناک واقعے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے تھے جس کے بعد نیوزی لینڈ کا ہر طبقہ و ادارہ مسلمانوں سے اظہار ہمدردی و یکجہتی کررہا ہے۔
دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عالمی خبر رساں اداروں نے مسلمانوں اور اسلام سے اس انداز میں اظہار یکجہتی کیا ہے جس کی نظیر نہیں ملتی، نیوزی لینڈ کے اخبار ’دی پریس‘ نے اپنے پہلے صفحے پر خبر شائع کرنے کے بجائے واضح الفاظ میں ’سلام‘ لکھا۔
نیوزی لینڈ کے اخبار ’دی ڈومینیئن پوسٹ‘ نے اپنے صفحہ اوّل پر شہدائے کرائسٹ چرچ کے نام تحریر کیے اور کرائسٹ چرچ میں مساجد پر حملے کا وقت واضح کرتے ہوئے لکھا ’ہمیں یاد ہے‘۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے تمام نشریاتی اداروں کی اینکرز نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلیے سر پر ڈوپٹہ پہن کر پروگرام کیا اور خواتین رپورٹرز نے بھی باحجاب ہوکر صحافتی ذمہ داریاں انجام دیں۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ، سرکاری ٹی وی پر اذان نشر
خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ ی ادائیگی کی گئی جبکہ جمعے کی اذان سرکاری ٹی وی و ریڈیو پر براہ راست نشر کی گئی۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلی نماز جمعہ مسجدالنور کے سامنے ادا کردی گئی، جمعے کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
جیسنڈا آرڈن نے اپنے خطاب میں حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کےغم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔
مزید پڑھیں : نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان
یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 49 افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوئے تھے۔ مرکزی حملہ آور کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے اور وہ آسٹریلوی شہری ہے جس کی تصدیق آسٹریلوی حکومت نے کردی۔