ولنگٹن: نیوزی لینڈ کے نئے وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے تمباکو نوشی پابندی کے انوکھے قانون پر پانی پھیر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ کے نئے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن کی قیادت میں آنے والی حکومت ٹیکسوں میں کٹوتی کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے اس نے دنیا بھر میں مشہور ہونے والے سگریٹ نوشی پر پابندی کے قانون کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کر دیا ہے۔
جیسنڈا آرڈرن کی زیر قیادت سابقہ حکومت نے جو قانون متعارف کرایا تھا اس کے تحت 2008 کے بعد پیدا ہونے والے ہر شخص کو اگلے برس سے سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کی جانی ہے۔
اس انوکھے قانون کو دنیا بھر میں سراہا گیا تھا، اور اسے سگریٹ نوشی کے خلاف ایک بڑی جنگ قرار دیا گیا تھا، اور کئی ممالک نے اپنے ہاں اس کے اطلاق پر غور بھی شروع کیا تھا۔
اب نئی حکومت یہ قانون ختم کرنے جا رہی ہے جس پر صحت عامہ کے حکام نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس سے ہزاروں جانیں ضائع ہوں گی اور ماوری کمیونٹیز کے لیے یہ ’تباہ کن‘ ثابت ہوگا۔
نئے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے دن ہی ان قوانین کو ختم کرنے کا اعلان کیا، صحت عامہ کے ماہرین نے اس پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اعلان سے نیوزی لینڈ کی ساکھ خراب ہوگی، اوٹاگو یونیورسٹی میں اسموکنگ کنٹرول کے شعبے کے ماہر رچرڈ ایڈورڈز نے اسے ملکی صحت عامہ کے لیے ’سانحہ‘ قرار دیا۔
انھوں نے کہا ’’اس کی ہم نے توقع نہیں کی تھی، ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ کوئی حکومت ایسا بھی کر سکتی ہے، میں تو انتہائی حیرت زدہ اور خوف زدہ رہ گیا، میری یادداشت میں یہ صحت عامہ کے لیے بدترین دنوں میں سے ایک ہے۔‘‘
رائل نیوزی لینڈ کالج آف جنرل پریکٹشنرز کی صدر ڈاکٹر سمانتھا مورٹن نے کہا ’’ہم حیران ہیں کہ آپ کس طرح کسی ایسی چیز کو منسوخ کر سکتے ہیں، جس کی اتنے وسیع پیمانے پر حمایت کی گئی اور جو بہت ساری اموات کو روک سکتی ہے۔‘‘
انسداد تمباکو نوشی قانون؟
اس قانون کے تحت اگلے سال سے 2008 کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شہری کو سگریٹ فروخت کرنا غیر قانونی ہے، سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کو نکوٹین کی مقدار کم کرنے پر مجبور کیا گیا، تمباکو نوشی کی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے مجاز دکانوں کی تعداد 6000 ہزار سے کم کر کے 600 کیا جانا ہے۔
نیوزی لینڈ میں بالغ تمباکو نوشوں کی تعداد نسبتاً کم ہے لیکن تمباکو سے متعلق بیماریوں نے ملک کی بالخصوص اصل ماوری قبائلی آبادی کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ ایک رضاکار تنظیم کے مطابق ماوری خواتین میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ نئی حکومت سگریٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی آمدنی سے خزانے میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔