ویلنگٹن : نیوزی لینڈ میں آج تمباکو کی فروخت پر پابندی لگانے کے دنیا کے پہلے قانون کو منسوخ کردیا جائے گا
نیوزی لینڈ کی مخلوط حکومت نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ قانون کی منسوخی منگل کو فوری طور پر ہوجائے گی اور سابق قانون عوامی رائے لیے بغیر ازخود ختم ہوجائے گا۔
اس حوالے سے محققین نے حکومت کو اس خطرے سے خبردار کیا ہے کہ اس پابندی کے فیصلے کے برخلاف جانے کے نتیجے میں لوگوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادار ے کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے نافذ ہونے والے دنیا کے سخت ترین انسداد تمباکو قوانین کے تحت یکم جنوری 2009 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں اور نوجوانوں کو فروخت پر پابندی لگائی جائے گی۔
تمباکو نوشی کی مصنوعات میں نکوٹین کے مواد کو کم کیا جائے گا اور تمباکو کے خوردہ فروشوں کی تعداد میں 90 فیصد سے زیادہ کمی ہوگی۔
نائب وزیر صحت کیسی کوسٹیلو نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت سگریٹ نوشی کم کرنے کیلئے پرعزم ہے لیکن اس عادت کی حوصلہ شکنی کے لیے دیگر قانونی طریقہ اپنایا جا رہا ہے جس سے اس کے نقصانات کم کیے جائیں گے۔
کوسٹیلو نے کہا کہ میں جلد ہی کابینہ سے ایسے اقدامات کی منظوری لوں گا جس سے لوگوں کو سگریٹ نوشی چھوڑنے کے لیے مددگار وسائل میں اضافہ کیا جائے گا اور نوجوانوں کو تمباکو سے دور رکھنے کے لیے قوانین مزید سخت کیے جائیں گے۔
ماہرین صحت کے مطابق بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائلز اور ماڈلنگ اسٹڈیز سے پتہ چلتا ہے کہ قانون سازی سے سگریٹ نوشی چھوڑنے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور نوجوانوں کے لیے تمباکو نوشی اختیار کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔