تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

سعودیہ سے سفارت کاری ختم کرنے کی خبریں‌ من گھڑت ہیں، مراکشی وزیر خارجہ

رباط : مراکشی وزیر خارجہ نے سعودی عرب سے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودیہ سے سفارت کار واپس بلانے کی خبریں من گھڑت ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مراکش اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات میں کشیدگی اور ریاض سے سفیر واپس بلانے کی خبریں گردش کررہی تھی، جن کی مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے تردید کردی۔

مراکشی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سفارتی تعلقات میں کشیدگی کی خبریں مراکش کے سرکاری ذرائع سے نشر نہیں ہوئیں اس کےلیے یہ بےبنیاد اور غلط ہیں، ایسے فیصلوں کا اعلان مراکش حکومت اپنے میڈیا اداروں کے ذریعے کرتی ہے۔

خیال رہے کہ کچھ روز سے یہ خبریں عام ہورہی تھیں کہ سعودی عرب کی جانب سے یمن جنگ سمیت عالمی سطح اٹھائے گئے اقدامات پر اختلاف کرنے والی مراکشی حکومت اور سعودیہ کے درمیان سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا۔

تاہم کچھ خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ مراکشی وزارت خارجہ نے سعودیہ کے خلاف مؤقف دینے کےلیے عمداً غیر ملکی میڈیا کا انتخاب کیا تھا جبکہ مراکش کے کچھ دیگر ذرائع سے بھی سعودیہ اور مراکش کے درمیان کشیدگی کی خبریں عام ہوئیں تھیں۔

مزید پڑھیں : مراکش اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات میں‌تناؤ پیدا ہوگیا

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 2026 میں ہونے والے فٹبال کے عالمی کپ کی میزبانی کےلیے گزشتہ برس ہونے والی ووٹنگ میں سعودی عرب شمالی امریکا کی مہم چلارہا تھا جبکہ سعودی کے علاوہ یو اے ای، اردن، کویت، بحریک اور عراق نے بھی مراکش کو ووٹ نہیں دیا تھا۔

قطری حکومت نے عالمی کپ کی میزبانی کےلیے مراکش کو ووٹ دیا تھا جس پر مراکش کے بادشاہ نے قطری امیر کا شکریہ ادا کا تھا۔

مراکشی حکومت کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے سفارتی تعلقات میں کشیدگی کے باعث مراکش نے سعودی عرب کی قیادت میں ہونے والی فوجی مداخلتوں اور وزراء اجلاسوں میں شرکت بھی ترک کردی ہے اور ریاض میں تعینات سفیر واپس بلالیا تھا۔

Comments

- Advertisement -