پیر, اکتوبر 7, 2024
اشتہار

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس کی آئندہ سماعت یکم اگست کو ہوگی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے مقدمے کی آئندہ سماعت یکم اگست کو ہوگی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کی آئندہ سماعت یکم اگست کوہوگی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نےعدالت کو بتایا کہ آج کی تاریخ تک کسی ملزم کاٹرائل شروع نہیں ہوا ، کسی ملزم کوسزائےموت نہیں ہوگی۔

- Advertisement -

تحریری حکم میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نےیقین دہانی کرائی ملٹری عدالتوں کافیصلہ تفصیلی ہوگا اور ملٹری کورٹس میں ملزمان کواپنی مرضی کاوکیل کرنےکی اجازت ہوگی۔

حکمنامے کے مطابق ملزمان کےٹرائل کےدوران لیگل ٹیم اورفیملی کورسائی حاصل ہوگی۔

گذشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجربنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کےخلاف درخواستوں پر سماعت کی تھی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ زیادہ تعداد ہونے کے باوجود احتیاط کے ساتھ 102 افراد کو ٹرائل کیلئے منتخب کیا گیا۔ بادی النظرمیں گرفتار 102 ملزمان میں سے کسی کو سزائے موت یا 14 سال سزا نہیں دی جائے گی۔

اٹارنی جنرل نے کلبھوشن کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایسے چلنا ہو گا کہ ملکی پوزیشن متاثر نہ ہوم،، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے استفسار کیا تھا کہ کس کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہوگا۔۔کس کا نہیں؟۔اس کا انتخاب کیسے کیا گیا۔

اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ مستقبل میں 9 مئی جیسے واقعات کا تدارک کرنا ہے جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ بنیادی انسانی حقوق کبھی آرہے ہیں۔ کبھی جارہے ہیں۔ آپ کی دلیل یہ ہے کہ ریاست کی مرضی ہے بنیادی حقوق دے یا نہ دے۔

دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا تھا کہ عدالت کو ابھی تک حکومت کی جانب سے ملزمان کی فہرست اور تفصیل نہیں دی گئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ابھی تک ملزمان کا ٹرائل شروع نہیں ہوا۔

جواد ایس خواجہ کے وکیل نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل پر حکم امتناع کی استدعا کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کر دیا تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ریلیکس کریں ابھی کوئی ٹرائل نہیں ہو رہا۔

لطیف کھوسہ نے ضیا الحق کے مارشل لا کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس نے کہا تھا کہ موجودہ حالات کو مارشل لا کے ساتھ مت ملائیں، مارشل لا جیسے حالات ہوئے تو ہم مداخلت کریں گے۔

اٹارنی جنرل نے اپیل کا حق دینے پرغور کیلئے ایک ماہ کی مہلت دینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئندہ تاریخ کا تعین مشاورت کے بعد کر دیں گے۔ٹرائل میں پیشرفت پر بھی عدالت کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی موجود ہے، یقین دہانی کیخلاف کچھ بھی ہوا تو متعلقہ مجاز شخص کو طلب کریں گے۔حکومت چلی بھی گئی تو عدالت حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ ذمہ دار کو طلب کر کے جواب لے گی۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں