تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

این ایچ اے کے منصوبوں میں سابق حکومتوں کے دوران اربوں کے گھپلے کا انکشاف

اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے منصوبوں میں سابق حکومتوں کے دوران اربوں کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے، صرف لواری ٹنل منصوبے میں حکومتی خزانے کو 3 ارب 55 کروڑ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان کےخصوصی آڈٹ میں سابق دور حکومت میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے منصوبوں میں اربوں کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں لواری ٹنل اور گوادر رتو ڈیرو منصوبوں میں کرپشن کے ثبوت مل گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کیے جانے کیسز وفاقی وزیر مراد سعید کی ہدایت پر انکوائری کمیشن کو بھیج دیے گئے، رپورٹ کے مطابق لواری ٹنل منصوبے میں حکومتی خزانے کو 3 ارب 55 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا۔ گوادر رتو ڈیرو منصوبے میں 42 کروڑ 59 لاکھ روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔

رپورٹ کے مطابق منصوبوں میں جان بوجھ کر تاخیر اور ٹھیکیداروں کو زائد ادائیگیاں کی گئیں، تاخیری حربوں کے باعث حکومتی خرانے کو 45 کروڑ 95 لاکھ کا نقصان ہوا۔ پی سی ون میں ہیر پھیر سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اوپن ٹینڈرنگ کے بجائے من پسند افراد کو غیر قانونی ٹھیکے دیے گئے، منصوبے میں ایندھن کے نرخ بڑھا کر کروڑوں کی رقم وصول کی گئی۔ ایندھن کی مد میں زائد ادائیگیوں کا حجم ایک ارب 15 کروڑ روپے رہا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق منصوبے کے لیے 19 کروڑ 15 لاکھ کی بلا جواز ادائیگیاں کی گئیں، انکوائری کمیشن کرپشن میں ملوث عناصر کی نشاندہی کر سکے گا۔

خیال رہے کہ وزیر وزیر مراد سعید نے مواصلات کے ادارے میں بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن بھی کیا تھا اور احتساب کے عمل سے 400 کروڑ روپے سے زائد کی ریکوری کی تھی۔

انہوں نے بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے نیب اور ایف آئی اے سے بھی مدد مانگی تھی۔

Comments

- Advertisement -