وسطی امریکا کے ملک نکاراگوا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے۔
روئٹرز کے مطابق وسطی امریکی قوم نے جمعہ کو اسرائیلی حکومت کو ’’فاشسٹ‘‘ اور ’’نسل کش‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔
نکاراگوا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ تعلقات میں دراڑ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے آئی ہے، اس اقدام کے بعد نکاراگوا بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے والے ممالک کی طویل فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔
نکاراگوا کے قومی کانگریس نے اِسی دن ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں غزہ میں اسرائیل جارحیت کا ایک سال مکمل ہونے پر حکومت سے کارروائی کی درخواست کی تھی، حکومت نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ تنازعہ پھیلتے پھیلتے اب لبنان کو بھی لپیٹ میں لے چکا ہے اور شام، یمن اور ایران کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
یاد رہے کہ نکاراگوا کی نائب صدر روزاریو موریلو نے جمعہ کو اسرائیلی حکومت کو فاشسٹ اور نسل کش قرار دیا تھا۔
لاطینی امریکی اور کیریبین اسٹڈیز کے پروفیسر اور بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار ڈینی شا نے الجزیرہ کو بتایا کہ نکاراگوا تنہا نہیں ہے، کولمبیا، وینزویلا، بولیوین، کیوبا اور امریکا کے بہت سے دوسرے ممالک نے اسرائیلی حکومت سے تعلقات توڑ لیے ہیں۔ یہ وہ ممالک ہیں جو استعمار اور نوآبادیاتی نظام کو اچھی طرح جانتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔
اسرائیل سے تعلقات توڑنے والے ممالک
بحرین – نے نومبر میں اسرائیل سے اپنا سفیر یہ کہہ کر واپس بلا لیا تھا کہ فلسطینی کاز کی حمایت بحرین کا تاریخی مؤقف رہا ہے۔
بیلیز – نے غزہ میں ’’فوری جنگ بندی‘‘ کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے نومبر میں سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔
بولیویا – نے نومبر میں فلسطینی عوام کے خلاف جرائم انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیے اور اسرائیل کیے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔
برازیل – کے صدر لولا نے مہینوں کی اسرائیلی جارحیت سے تنگ آ کر آخر کار مئی میں اپنے ملک کے سفیر کو مستقل طور پر واپس بلا لیا۔
چاڈ – نے نومبر میں اسرائیلی بربریت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے سفیر کو واپس بلایا۔
چلی – نے اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ’’ناقابل قبول‘‘ قرار دینے کے بعد نومبر میں اپنا سفیر واپس بلا لیا۔
کولمبیا – کے صدر گسٹاو پیٹرو نے مئی میں نیتن یاہو انتظامیہ کو ’’نسل کش‘‘ قرار دیتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے۔
ہنڈراس – نے غزہ میں پیدا ہونے والی ’’سنگین انسانی صورت حال‘‘ کی روشنی میں نومبر میں ’’مشاورت‘‘ کے لیے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
اردن – نے نومبر میں اپنا سفیر یہ کہہ کر واپس بلا لیا کہ اسرائیل ’’بے مثال انسانی تباہی‘‘ کا ذمہ دار ہے۔
جنوبی افریقہ – نے نومبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ تنازعہ کے سلسلے میں ’’مشاورت‘‘ کے لیے اسرائیل سے تین سفارت کاروں کو واپس بلا رہا ہے۔
ترکی – نے نومبر میں غزہ میں رونما ہونے والے انسانی المیے کے پیش نظر اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔