ماناگوا : نکارا گوا میں گذشتہ ایک ہفتے سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج کے باعث صدر نے نئی پالیسی کو منسوخ کرتے ہوئے دوران احتجاج گرفتار ہونے والے درجنوں طلبہ اور اساتذہ کی رہائی کا حکم دیے دیا۔
تفصیلات کے مطابق جمہوریہ نکارا گوا میں حالیہ دنوں موجودہ حکومت کی جانب سے سماجی سیکیورٹی سسٹم میں تبدیلیوں کے بعد عوامی مظاہرے شدت اختیار کرگئے تھے، پولیس نے مظاہرہ کرنے والے درجنوں طلباء و اساتذہ کو رہا کردیا ہے۔
پولیس کی قید سے آزاد ہونے والے کچھ طلبہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دوران حراست سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے طلبہ و اساتذہ کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
پولیس کی قید سے آزاد ہونے والے طلبہ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ صحافیوں اور طلباء کو مظاہروں کی کوریج سے روکنے کے لیے حکومت کے حمایتی افراد نے موٹرسائیکل ہیلمٹ پہن کر لوہے کے پائپ اور برقی تاروں سے صحافیوں اور مظاہرین پر تشدد کیا تھا۔
واضح رہے کہ نکارا گوا کے صدر ڈینئل اورٹیگا نے ملک بھر میں عوامی مظاہروں کے باعث نئی پالیسیوں کو منسوخ کرتے ہوئے نجی ٹی وی چینل پر عائد پابندی بھی اٹھالی اور پولیس کو احکامات جاری کیے کہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کو رہا کردیا جائے۔
پولیس حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے موجودہ حکومت کے خلاف مزید مظاہرے متوقع ہیں۔
نکارا گوا کے صدر اورٹیگا نے الزام عائد کیا ہے کہ دائیں بازو کی جماعت کے کارکنوں مظاہرین میں شامل ہوکر پر امن احتجاج کو پر تشدد مظاہروں میں تبدیل کردیا تاکہ بائیں بازو کی حکومت کو بدنام کیا جاسکے۔
نکارا گوا میں حالیہ دنوں ہونے والے مظاہروں پر وائٹ ہاوس نے منگل کے روز بیان جاری کیا ہے کہ پُر تشدد مظاہروں اور بے انسانوں کے قتل کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے۔
وائٹ ہاوس سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’پولیس اور حکومتی حامیوں کی جانب سے نکارا گوا کی عوام پر تشدد، بالخصوص یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ کو گرفتار کرنے کے عمل نے والمی برادری کو صدمے میں ڈال دیا ہے‘۔
نکارا گوا میں عوامی احتجاج پر گولیاں چلانا، اور مظاہروں کی لائیو رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو قتل کرنے معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
نکاراگوا:حکومت مخالف مظاہرے‘لائیو رپورٹنگ کرنے والا صحافی ہلاک
یاد رہے کہ جمہوریہ نکارا گوا میں موجودہ حکومت کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں سے پینشن کی مد میں اضافی رقم کی کٹوتی اور مراعات میں کمی کے خلاف عوام نے گذشتہ ہفتے حکومتی پالیسی کے خلاف پرامن مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔
خیال رہے کہ حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران صحافی سمیت 25 افراد حکومت کے حامیوں اور پولیس کی گولیوں سے ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔