بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں وقف بورڈ نے نکاح پڑھانے والے امام اور مولانا حضرات کیلیے رقم وصولی کی حد مقرر کر دی۔
انڈین میڈیا کے مطابق وقف بورڈ نے اس سلسلے میں نیا حکم نامہ جاری کر دیا جس کے مطابق امام اور مولانا حضرات نکاح پڑھانے کیلیے 1100 (بھارتی روپے) سے زیادہ وصول نہیں کر سکتے۔
چیئرمین وقف بورڈ ڈاکٹر سلیم راج کی جانب سے مذکورہ حکم نامہ جاری کیا گیا جو وقف کے تمام اداروں بشمول مساجد، مدارس اور درگاہوں پر لاگو ہوگا۔
ڈاکٹر سلیم راج کی طرف سے یہ فیصلہ موصول ہونے والی شکایات کے بعد لیا گیا۔ ایک شکایت میں کہا گیا کہ امام نے مبینہ طور پر نکاح پڑھانے سے صرف اس لیے انکار کیا کیونکہ انہیں 5100 روپے بطور فیس نہیں دیے گئے۔
ایسی شکایات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ڈاکٹر سلیم راج نے حکم نامہ جاری کیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نکاح پڑھانے کیلیے 1100 روپے زیادہ نظرانہ وصول نہ کیا جائے۔
چھتیس گڑھ میں وقگ بورڈ کی طرف سے 800 سے زائد امام اور مولانا حضرات نکاح پڑھانے کیلیے مختص ہیں۔
وقف بورڈ نے خبردار کیا کہ حکم کی کسی بھی خلاف ورزی یا عدم تعمیل کی شکایات موصول ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
ڈاکٹر سلیم راج نے کہا کہ حکم نامے کا بنیادی مقصد معاشی طور پر پسماندہ اور معاشرے کے غریب طبقات کو راحت فراہم کرنا ہے، یہ اقدام غریبوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے وژن سے ہم آہنگ ہے۔