اشتہار

صدارتی امیدوار نکی ہیلی نے بائیڈن اور ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار نکی ہیلی نے بائیڈن اور ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا، انھوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کیا ہم واقعی دو 80 سالہ لوگوں کو صدارتی انتخاب لڑتے دیکھنا چاہتے ہیں؟

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریپبلکن صدارتی امیدوار نکی ہیلی نے اپنے حریف ڈونلڈ ٹرمپ کو ’’خود اعتمادی سے محروم‘‘ قرار دے دیا ہے، جب کہ موجودہ صدر جو بائیڈن اور ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے دوہرا خطرہ بھی قرار دیا۔

بی بی سی کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’پیدائش‘ سے متعلق سازشی تھیوری پیش کرتے ہوئے نکی ہیلی کی صدارتی انتخاب کے لیے اہلیت پر سوال اٹھایا تھا، نکی ہیلی کے والدین امریکا میں پیدا نہیں ہوئے تاہم خود نکی امریکا میں پیدا ہوئیں جس پر وہ اس عہدے کے لیے انتخاب لڑ سکتی ہیں۔

- Advertisement -

نکی ہیلی نے اس پر ٹرمپ کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ’’میں ٹرمپ کو اچھی طرح جانتی ہوں، جب وہ خود کو ’غیر محفوظ‘ سمجھتے ہیں تو وہ ایسا ہی کرتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل ٹرمپ نے بارک اوباما سے متعلق بھی اسی طرح کی غلط سازشی تھیوری پھیلائی تھی کہ انھوں نے ہوائی میں پیدا ہونے کا جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ بنوایا تھا، جب کہ وہ کینیا میں پیدا ہوئے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نکی ہیلی پارٹی کی صدارتی امیدوار بننے کے لیے ریپبلکن دوڑ کے اگلے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی قریب ترین حریف ہیں، نیو ہیمپشائر میں ووٹر منگل کو اپنے امیدوار کا انتخاب کریں گے اور اگرچہ ہیلی نے اس فرق کو کم کر دیا ہے، تاہم پولنگ اب بھی بتاتی ہے کہ سابق صدر کو کافی برتری حاصل ہے۔ امریکی ریسرچ گروپ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے ایک سروے میں انھیں ریاست کے ریپبلکن ووٹروں میں 33 فیصد حمایت حاصل ہے، جب کہ ٹرمپ کو 37 فیصد حمایت حاصل ہے۔

نکی ہیلی ٹرمپ کے دور صدارت میں اقوام متحدہ کی سفیر تھیں، ریاست نیو ہیمپشائر میں ان کی مقبولیت میں کافی اضافہ ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے ٹرمپ نے ان کو نشانے پر لے لیا ہے، وہ جنوبی کیرولائنا میں بھارتی تارکین وطن والدین کے ہاں پیدا ہوئی تھیں۔

نیو ہیمپشائر میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نکی ہیلی نے کہا کہ امریکا نسل پرست نہیں ہے اور موجودہ صدر جو بائیڈن اور ان کے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ دونوں جمہوریت کے لیے دوہرا خطرہ ہیں۔ فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ’’امریکا کبھی بھی نسل پرست ملک نہیں رہا، میں جنوبی کیرولائنا کی ایک دیہی کاؤنٹی میں پلی بڑھی، جہاں نسل پرستانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن میرے والدین نے یہ یقین پیدا کیا کہ امریکا نسل پرست ملک نہیں ہے۔‘‘

ہیلی نے کہا ’’کیا ہم واقعی دو 80 سالہ لوگوں کو صدر کے لیے انتخاب لڑتے دیکھنا چاہتے ہیں جب کہ دنیا جل رہی ہے؟ یہ سمجھیں کہ اگر آپ کا وقت ختم ہو گیا ہے تو راستے سے ہٹ جائیں اور لیڈروں کی نئی نسل کو سامنے آنے دیں۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں