دہلی ہائی کورٹ نے کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی والدہ کو اپنی ذمہ داری پر یمن جانے کی اجازت دے دی ہے۔ نمشا کی والدہ نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر کے اپنی بیٹی کو پھانسی سے بچانے کے لیے یمن جانے کی اجازت طلب کی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن میں سزائے موت پانے والی کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی والدہ کو تین ہندوستانی شہریوں کے ساتھ یمن جانے کی اجازت دیدی گئی ہے۔
جج کا کہنا تھا کہ لڑکی کی والدہ اپنی ذمہ داری پر یمن جائیں گی، اس حوالے سے مرکزی اور متعلقہ ریاستی حکومت ذمہ داری نہیں اٹھائے گی۔ سیموئل جیروم بھی نمشاپریا کی والدہ کے ہمراہ یمن کے لئے روانہ ہوں گے، وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ خون کی رقم کے معاہدے پر بات چیت میں مدد فراہم کریں گے۔
2دسمبر کو ایک خصوصی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا تھا کہ کیا نمیشا کی ماں کو یمن جانے کی اجازت دی جاسکتی ہے، اُس وقت مرکزی حکومت نے یمن جانے کی اجازت سے صاف منع کردیا تھا۔
مرکزی حکومت کا اُس وقت کہنا تھا کہ یمن میں ہندوستانی سفارت خانہ بند کردیا گیا ہے، اس لئے اگر وہاں ان کے ساتھ کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش آگیا تو مرکز ان کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں اُٹھا سکتا۔
واضح رہے کہ نمیشا پر 2017میں یمنی شہری طلال مہدی کے قتل کا الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے مہدی کو نشہ آور چیز دی تھی، جس کے باعث اس کی جان ضائع ہوگئی تھی۔
شادی سے انکار پر خاتون نے عاشق پر تیزاب پھینک دیا
نمیشا پیشے کے اعتبار سے ایک تربیت یافتہ نرس ہے، جبکہ 2014ء میں اس نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں اپنا کلینک قائم کرنے کے لئے مقتول سے مدد طلب کی تھی۔