اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی تاہم ریپ کیس میں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کافیصلہ سنادیا، جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مختصرفیصلہ سنایا۔
جس میں عدالت نے مجرم کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھی۔
عدالت نے ریپ کیس میں مجرم کی سزائے موت کوعمر قید میں تبدیل کردیا جبکہ اغوا کے الزام میں مجرم کو بری کردیا گیا۔
فیصلے میں نور مقدم کے اہل خانہ کو معاوضہ ادائیگی کا حکم بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی ملزم کے چوکیدار اور مالی کو رہا کرنے کاحکم دیتے ہوئے کہا مالی اور چوکیدار جتنی سزاکاٹ چکےہیں وہ ان کی سزا ہے تاہم فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں : ’ظاہر جعفر ذہنی مریض ہے‘: نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران کیا ہوا؟
دوران سماعت ملزم کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا چوکیداراور مالی پر الزام ہے، انہوں نے مقتولہ کو جانے سے روکا، مالی اور چوکیدار کی گھر میں موجودگی کے سوا اور کوئی جرم نہیں۔
جسٹس علی باقرنجفی نے ریمارکس دیے اگر مجرمان مقتولہ کو نہ روکتے تو معاملہ کچھ اور ہوتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا تنخواہ سے زیادہ کام کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، دلائل کی ضرورت نہیں۔ نور مقدم خود اُس گھرمیں آئی تھی، کیا اس سے اغوا کی سزا کم نہیں ہوتی؟ سی سی ٹی وی نہ بھی ہو تو نور کی لاش مجرم کے گھرسے ملنا کافی ہے۔ کیا نورمقدم کا موبائل فون ریکور کیا گیا؟
وکیل شاہ خاورنے دلائل دیے کال ریکارڈ موجود ہے لیکن موبائل فون تحویل میں نہیں لیا گیا۔
نور مقدم کیس کا پس منظر
واضح رہے نور مقدم قتل کیس ایک سنگین اور نمایاں مقدمہ ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے علاقے ایف-7/4 میں پیش آیا جہاں نور مقدم کو مجرم نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
پولیس نے موقع سے ملزم کو آلۂ قتل سمیت گرفتار کیا اور اس کے والدین اور گھریلو ملازمین کو بھی جرم میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں 24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔
ملزم کو قتل، اٖغوا، جرم چھپانے اور حبس بے و یگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔