اتوار, جون 29, 2025
اشتہار

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلیے مقرر

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر کر دی گئی۔

سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 13 مئی کو سماعت کرے گا۔ مجرم کے والد ذاکر جعفر کی بریت کے خلاف اپیل بھی سماعت کیلیے مقرر کی گئی جبکہ کیس میں سزا یافتہ شریک مجرمان کی اپیلوں پر بھی سماعت ہوگی۔

نور مقدم قتل کیس ایک سنگین اور نمایاں مقدمہ ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہ کیس 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے علاقے ایف-7/4 میں پیش آیا جہاں نور مقدم کو مجرم نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

پولیس نے موقع سے ملزم کو آلۂ قتل سمیت گرفتار کیا اور اس کے والدین اور گھریلو ملازمین کو بھی جرم میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ظاہر جعفر سمیت ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا، اس موقع پر سکیورٹی کیلیے غیر معمولی اقدامات کیے گئے تھے۔

ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

سیشن عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان کو بری کرتے ہوئے شریک ملزمان جمیل اور جان محمد کو 10، 10 سال قید کی سزا کا حکم دیا جبکہ ظاہر جعفر کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

ظاہر جعفر کو قتل، اٖغوا، جرم چھپانے اور حبس بے و یگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں