اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں کچھ محفوظ نہیں گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں۔
سیکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں 45 فیصد گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، غزہ کی 80 فیصد آبادی گھر چھوڑنے پر مجبور ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکہ خیز ہتھیاروں کے استعمال سے وسیع پیمانے پر تباہی اور اموات ہوئیں۔
انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ آبادی پر بڑے ہتھیاروں کے استعمال سے شدید تباہی ہوئی، غزہ میں اقوام متحدہ کے 111 کارکن جاں بحق ہوچکے ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ کسی سال اتنے بچے شہید نہیں ہوئے جتنے اسرائیل نے چند ہفتوں میں کردیے، میرے دفتر سنبھالنے کے بعد سے اب تک کسی تنازع میں اتنے بچے جان سے نہیں گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات میں جنگ بندی کے لیے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔
علاوہ ازیں جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے غزہ کی صورتحال پر بریفنگ میں کہا کہ اگر غزہ پٹی میں صحت اور صفائی کا نظام بحال نہ ہوا تو غزہ کے لوگ بم سے زیادہ بیماریوں سے مرسکتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی حملے جاری ہیں جس کی وجہ سے انفرا اسٹرکچر سمیت تمام تر نظام تباہ ہو کر رہ گیا ہے جب کہ اسپتالوں پر حملوں کی وجہ سے ایندھن سمیت دوسری طبی ضروریات کی قلت کا بدترین سامنا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کا کہنا تھا کہ صفائی کی ناقص صورتحال کی وجہ سے پیٹ کی خرابی جیسے دیگر انفیکشنز تیزی سے پھیل رہے ہیں اور بدقسمتی سے علاج کا نظام تباہ ہونے کے سبب زندگیاں بچانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال پر حملے کو ایک ’المیہ‘ قرار دیا گیا اور ساتھ ہی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں رواں ماہ اسپتال کے ڈائریکٹر سمیت سینئر ڈاکٹرز کو حراست میں لیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔