نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
وہ تینوں حیرت سے یہ تفصیل سن رہے تھے۔ اینگس مزید بتانے لگے۔ "اس کی ساتویں بیوی امبر تھی، بیس برس کی، جب کہ شادی کے وقت رالفن اڑتیس کا ہو چکا تھا۔ وہ اسکیتھین نسل سے تھی اور ویسیگوتھز اور ونڈالز کے ساتھ جنگ کے دوران پکڑی گئی تھی۔ اس کی آٹھویں بیوی ایٹروسکن تھی۔”
"انکل میں جانتی ہوں کہ وہ کہاں سے تھی، ایٹروسکن شمالی اٹلی میں رہتے ہیں، میں نے ان کے متعلق اسکول میں پڑھا۔” فیونا نے جلدی سے اپنی معلومات سے کام لیا۔
"بالکل درست، اس کا نام کارینا تھا، اس کی عمر بھی بیس سال ہی تھی، جب کہ بادشاہ کی عمر چالیس تھی۔ نویں بیوی سیلٹک تھی، اس کے بال آتشیں سرخ تھے، وہ بے حد خوب صورت تھی، اور وہ غالباً آئرلینڈ سے تھی۔ وہ رالفن سے بہت چھوٹی تھی، اس وقت اس کی عمر صرف اٹھارہ سال تھی جب کہ رالفن تیتالیس سال کا ہو چکا تھا۔”
"عمر کا یہ فرق تو واقعی بہت زیادہ ہے۔” فیونا جلدی سے بول اٹھی۔
"ہاں، لیکن اس زمانے میں ایسا ہونا کوئی خاص بات نہیں تھی۔ دسویں بیوی کا نام ٹائنا تھا، جس کا تعلق قبرص سے تھا۔ وہ اور بھی چھوٹی تھی، کیوں کہ اس کی عمر شادی کے وقت صرف سترہ برس تھی، اور رالفن چھیالیس کا ہو گیا تھا۔ بادشاہ کی گیارہویں بیوی آنات تھی، جو مصری تھی۔ کتاب میں لکھا ہے کہ آنات کو الیگزینڈریا میں رالفن شاہی خاندان سے بھگا کر لایا تھا۔ شروع میں اس واقعے سے ہر طرف ہنگامہ مچ گیا تھا لیکن پھر دونوں میں محبت ہو گئی اور انھوں نے شادی بھی کر لی۔ اس کی عمر بہ مشکل پندرہ سال تھی، جب کہ بادشاہ پچاس کا ہو چکا تھا۔ اس کے بعد وہ آنات کے خاندان کے ساتھ مصالحت کرنے میں کامیاب ہو گیا اور وہ مصر کے ساتھ تجارت کرنے لگا۔ اس کی آخری بیوی چھوٹی سی ہیلینا اسپارٹا سے تھی، جسے اب تم یونان کے نام سے جانتے ہو۔ ہیلینا بہت ہی خوب صورت تھی۔ اس کی عمر شادی کے وقت صرف دس سال تھی۔”
"کیا…. صرف دس سال!” فیونا کی آنکھیں نکل آئیں۔ "یعنی مجھ سے بھی ایک سال چھوٹی۔”
"دراصل ہیلینا نے اپنی پسند سے اس کے ساتھ شادی کی تھی۔ وہ بادشاہ سے بے حد محبت کرتی تھی، ان کے دس بچے ہوئے۔”
"دس بچے۔” فیونا اور جبران نے ایک دوسرے کو دیکھا اور پھر کھی کھی کرنے لگے۔ "اچھا سنو، شہنشاہ رالفن کے ڈیڑھ سو بچے جوانی ہی میں مر گئے تھے۔” اینگس نے کتاب کا صفحہ غور سے پڑھتے ہوئے کہا۔ "بلاشبہ یہ ایک بہت ہی شان دار خزانہ ہے جو تمھیں ملا ہے۔ یہ آج کے لیے تمھارا تاریخ کا سبق ہوا۔ اچھا، پھر ہوا یہ کہ جادوگر نے بادشاہ کو جادوئی گولا پیش کر دیا جس کے ساتھ ایک ہار بھی تھا۔ لومنا نے جب اس تحفے کی طاقتوں کی وضاحت کی تو بادشاہ نے اسے شکریے کے ساتھ قبول کر لیا اور اس کی بہت تعریف کی۔ لیکن یہ بات چھپی نہ رہ سکی، کیوں کہ گولا جس سنار نے تیار کیا تھا اس نے لوگوں سے یہ راز کہہ دیا۔
رفتہ رفتہ پوری دنیا میں اس کے بارے میں مشہور ہو گیا۔ دور دراز سے لوگ حملہ آور ہو کر اس جادوئی گولے کو حاصل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ ایک شخص تو تقریباً کامیاب بھی ہو گیا تھا لیکن پھر بھی جادوئی گولا اس کے ہاتھ نہ آ سکا، ہاں جادوگر لومنا اس کے ہاتھوں مارا گیا۔ حملہ آور اسے بادشاہ سمجھا تھا۔ لومنا اس وقت میز کے سامنے بیٹھا پڑھ رہا تھا کہ حملہ آور نے اس کے دل میں تلوار گھونپ دی۔ اس واقعے سے شہنشاہ رالفن نہایت رنجیدہ ہو گیا۔ اس نے اس میز کو قومی نشان کا اعزاز بخشا، اور اس کے بعد پھر کوئی بھی اس میز پر نہیں بیٹھا۔”
یکایک جبران اپنی جگہ سے اٹھا اور یوں بولنے لگا جیسے خواب میں بول رہا ہو۔ "کیا یہ وہی میز ہو سکتی ہے جو ہم نے کل قلعۂ آذر میں دیکھی تھی، ہو سکتا ہے اس پر خون کے دھبے اب بھی موجود ہوں؟”
"عین ممکن ہے۔ کتاب میں لکھا ہے کہ لومنا نے سونے کی ایک تختی پر اپنا نام کھدوا کر اس میز پر اندر کی جانب لگا دی تھی۔” اینگس پھر کتاب کے مندرجات سنانے لگا۔
دانیال نے پوچھا "جادوگر کو کس نے قتل کیا؟”
"بارتولف نامی ایک شیطان بادشاہ نے، جو زناد نامی سرزمین سے آیا تھا، وہ ایک بزدل بادشاہ تھا۔ اور وہ رالفن ہی کا بھائی تھا لیکن اس کی طرح بہادر نہیں تھا۔ بارتولف کی چار بیویاں تھیں، جن کے نام صورت، جدائل، شہرت اور مزدل تھے۔ یہ بیویاں وہ اپنے ساتھ ہیڈرومیٹم ہی سے لایا تھا، وہ فونیزی نژاد تھیں، یعنی آج کے لبنان کے علاقے میں واقع قدیم تہذیب سے، بدقسمتی سے بارتولف اپنی بیویوں کے حق میں بہت ہی برا ثابت ہوا۔ کتاب میں لکھا ہے کہ وہ ان پر ظلم کرتا تھا۔ اس نے اپنے بھائی رالفن کو قتل کرنے کے لیے اپنے انتہائی ماہر قاتل بھیجے لیکن غلطی سے انھوں نے جادوگر لومنا کو قتل کر دیا۔ واقعے کے بعد محافظوں نے قاتلوں کو پکڑا اور پھانسی پر چڑھا دیا۔ کافی عرصے بعد جب بادشاہ رالفن کا انتقال ہو گیا تو جادوئی گولا اور بارہ قیمتی ہیروں والا ہار نسل در نسل منتقل ہوتے رہے۔ یہاں تک کہ بادشاہ کیگان پیدا ہوا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پینتالیسویں نسل تک ان میں بیٹے ہی پیدا ہوتے رہے۔ وہ میز بھی ان کے پاس رہی۔ کوئی بھی لومنا کی اچھائی کو بھلانا نہیں چاہتا تھا لیکن مجھے اس بات پر حیرت ہو رہی ہے کہ بادشاہ کیگان اور اس کا قلعہ ہائی لینڈ کے قبائل اور اسکاٹ لینڈ کے بادشاہ مالکولم کینمور سے کیسے اوجھل رہا؟ وہ لازمی طور پر اسکاٹ لینڈ بھیس بدل کر آتا ہوگا۔ اس نے یہاں کچھ وقت بھی گزارا ہوگا اور ظاہر ہے کہ وہ ایک بہت ہی معزز شخص کے روپ ہی میں ٹھہرا ہوگا۔” اینگس کے ماتھے پر لکیریں ابھر آئیں۔
"وہ لازماً عربی لباس میں آیا ہوگا ،اسی طرح اس کے خدمت گار اور محافظ بھی عربی وضع قطع میں رہے ہوں گے۔” جبران نے اپنا خیال پیش کیا۔
(جاری ہے….)