نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں
فیونا بلونگڑی کے پاس جا کر بولی: ’’ڈرو مت، یہ بوبی تمھیں اب کچھ نہیں کہے گا۔‘‘
’’نہیں، میں آگے نہیں آؤں گی۔‘‘ بلونگڑی نے جواب دیا۔ ’’تم نے دیکھا نہیں، کتنا بڑا کتا ہے، اس کے دانت اتنے بڑے بڑے ہیں، یہ تو ایک ہی حملے میں مجھے کاٹ ڈالے گا۔ مجھے اس کے پنجوں سے ڈر لگ رہا ہے۔‘‘
فیونا اسے حوصلہ دینے لگی: ’’تم گھبراؤ مت، میں نے کتے سے بات کر لی ہے، اس کا نام بوبی ہے اور اب یہ تمھیں نہیں کاٹے گا۔‘‘ یہ کہہ کر فیونا نے مڑ کر کتے کی طرف دیکھا تو اس نے کہا: ’’ٹھیک ہے، میں اس وقت بلی کو جانے دے رہا ہوں۔‘‘ جبران نے کہا: ’’فیونا، تم اب بلی سے بھی بات کر رہی ہو، آخر یہ جانور کیا کہہ رہے ہیں؟‘‘
فیونا ان دونوں کو کتے اور بلی کے جھگڑے کے بارے میں بتانے لگی، پھر بلونگڑی سے اس کا نام پوچھا۔ اس نے جواب میں کہا ٹمبل۔ فیونا اچھل کر بولی: ’’ارے یہ کیا احمقانہ نام ہے، تمھارا نام فلفّی، جنجر، مارملیڈ یا اسی طرح کا کچھ ہونا چاہیے تھا نا … ٹمبل … ہش !‘‘
اس نے منھ بنا کر بوبی کی طرف دیکھا تو اس کے ہونٹ اس طرح گول ہوئے جیسے ہنس رہا ہو۔
’’کیا یہ کتا ہنس رہا ہے؟‘‘ دانیال نے دل چسپی سے آگے آ کر پوچھا، وہ جھک کر دونوں جانوروں کو قریب سے دیکھنے لگا تھا۔ ’’اے لڑکے، زیادہ قریب مت آؤ، فاصلہ رکھو۔‘‘ بوبی غرّایا تو دانیال جلدی سے پیچھے ہٹ گیا۔ فیونا نے بلونگڑی سے کہا: ’’اب ہم جا رہے ہیں، تم جھاڑیوں سے نکل کر میرے پاس آؤ۔ میں تمھیں انکل اینگس کے ہاں لے جاؤں گی، وہاں اور بھی بلیاں ہیں اس لیے تمھاری آمد پر انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، تم وہاں محفوظ رہو گی۔‘‘
’’ٹھیک ہے، میں آ رہی ہوں لیکن اس کتے کو مجھ سے دور رکھو۔‘‘ بلونگڑی بولی اور رینگ رینگ کر جھاڑیوں سے نکلنے لگی۔ ایسے میں دانیال نے سکون کا لمبا سانس لیا اور بولا: ’’چلو اچھا ہوا، اب ہم اس سے زیادہ اہم کام کر سکیں گے یعنی دنیا کو شیطان سے بچانے کا کام۔‘‘
وہ تینوں مسز بٹلر کے گھر سے ہوتے ہوئے کچھ ہی دیر میں انکل اینگس کے دروازے پر پہنچ گئے۔ انھوں نے خود دروازہ کھولا: ’’تو تم تینوں ہو، نہیں بلکہ ایک عدد بلی بھی ہے، یقیناً میرے لیے لائی ہوگی۔‘‘
اسی لمحے فیونا کو بلونگڑی کی باتیں سنائی دینے لگیں، وہ کہہ رہی تھی: ’’یہ کیا بے ہودگی ہے، کیا میں بلی ہوں؟ کیا اس شخص کو اتنا بھی نہیں پتا کہ میں بلی ہوں یا نہیں۔ میں تو مشکل میں پڑ جاؤں گی یہاں۔‘‘
’’شش… ‘‘ فیونا نے اسے چپ کرایا اور کہا کہ انکل اینگس بہت اچھے آدمی ہیں اور بلیوں سے بہت پیار کرتے ہیں۔ فیونا نے اسے اینگس کے حوالے کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ٹمبل ہے اور اسے انھوں نے جین بٹلر کے کتے سے بچایا ہے۔ اینگس نے اس سے بلی کا بچہ لے لیا اور انھیں اندر بھیج دیا جب کہ بلونگڑی کی دوسری بلیوں کے ساتھ جان پہچان کرانے کے لیے گھرے کے پچھواڑے کی طرف بڑھ گئے۔ وہ تینوں اندر آئے تو سوائے فیونا کی ممی کے، سب موجود تھے۔ انھوں نے ٹھنڈا پانی پیا اور کرسیوں پر بیٹھ گئے۔ اتنے میں جانی اور جیک بھی کتاب لے کر آ گئے۔ جانی نے کتاب اینگس کے بستر پر رکھی اور باقی لوگوں کے پاس آ کر بیٹھ گیا، اتنے میں مائری بھی پہنچ گئیں اور ان کے ہاتھوں میں ایک بڑا بیکری باکس تھا۔ انھوں نے آتے ہی کہا: ’’اگر کوئی بھوکا ہے تو میں کیک، اسکاؤن، ڈبل روٹی اور پیسٹریاں لائی ہوں۔‘‘
یہ سن کر سب ہی خوش ہو گئے۔ جانی نے کہا اب تم سب لوگ بیٹھ جاؤ تو بہتر ہوگا۔ سب بیٹھ گئے تو اینگس بھی اندر چلے آئے اور فیونا کی طرف دیکھ کر بولے: ’’تو تم تینوں اپنی اگلی مہم کے لیے تیار ہو؟‘‘
یہ سن کر مائری ایک دم اچھل کر کھڑی ہو گئیں۔
(جاری ہے)