پیر, دسمبر 23, 2024
اشتہار

نواسی ویں قسط: پُر اسرار ہیروں والی گیند اور دہشت بھری دنیا

اشتہار

حیرت انگیز

نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

’’کھانا بھی کھا لیں گے جبران۔‘‘ فیونا بولی: ’’سب سے پہلے یہاں کے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک بروشر کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک ایسی جگہ ڈھونڈنی ہے جہاں تین چوٹیاں ہیں۔‘‘

گزشتہ اقساط پڑھنے کے لیے کلک کریں

- Advertisement -

تینوں برآمدے میں آ گئے۔ ایک طرف دیوار کے پاس ہی انھیں میز پر بہت سارے بروشر نظر آ گئے۔ تینوں نے ایک ایک اٹھا لیا اور قریبی صوفے پر بیٹھ گئے۔ جبران نے ایک تصویر دونوں کو دکھائی: ’’یہ ہیں شاید تین چوٹیاں، جزیرہ ہے کوئی، جزیرہ سلہوٹ!‘‘

’’ہاں یہی لگتا ہے۔‘‘ فیونا نے سر ہلایا: ’’کیوں کہ کوئی اور تصویر نہیں ہے، اب ہمیں اس جگہ تک پہنچنا ہے، میرے خیال میں یہ جزیرہ زیادہ دور نہیں ہوگا۔‘‘
۔۔۔۔۔۔

دوسری طرف ڈریٹن ویونگ پامز نامی ہوٹل چلا گیا، اسے کمرے کی تلاش تھی۔ وہ ہوٹل کے برآمدے میں ایک صوفے پر بیٹھا ہوا تھا اور آس پاس کئی اور لوگ بھی موجود تھے۔ اس نے ایک رسالہ اٹھا لیا اور جھوٹ موٹ پڑھنے لگا۔ وہ دراصل اطمینان سے لوگوں کی باتیں سننا چاہ رہا تھا۔ آدھے گھنٹے ہی میں وہ نہ صرف ان لوگوں کے کمروں کے نمبر جان گیا بلکہ انھیں یہ بھی معلوم ہو گیا کہ وہ کہاں کہاں اور کتنی دیر کے لیے باہر جائیں گے، اور یہ کہ ان کے پاس رقم ہے یا نہیں۔ ان کے جاتے ہی وہ ان کے کمروں کی طرف چلا گیا، وہاں جا کر اسے پتا چلا کہ کمروں میں کمپیوٹرائز تالوں کی بجائے پرانے طرز کے تالے لگے ہوئے تھے۔ یہ دیکھ کر وہ بے حد خوش ہو گیا، ذرا سی دیر میں وہ ایک کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو چکا تھا اور پھر تیزی سے رقم، کریڈٹ کارڈز اور زیورات اٹھا کر باہر نکل گیا۔ اسی طرح اس نے تمام کمروں کا صفایا کرتے ہوئے لوگوں کو ان کی قیمتی اشیا سے محروم کر دیا۔ اس ہوٹل کے بعد اس نے دوسرے ہوٹل کا رخ کر لیا، اور اس طرح تین گھنٹے بعد اس کی جیب میں چھ ہزار سے پاؤنڈ سے زیادہ کی رقم آ چکی تھی، کئی کریڈٹ کارڈز، گھڑیاں، اور سونے کی انگوٹھیاں اس کے علاوہ تھیں۔ وہ سڑک کنارے چلتے ہوئے قہقہے لگانے لگا۔

’’صبح کے لیے اچھا شکار رہا‘‘ اس نے خود کلامی کی: ’’میرے پاس اب اتنی رقم آ چکی ہے کہ میں اس مشن کے دوران آسانی سے عیش کے ساتھ رہ سکتا ہوں۔‘‘

(جاری ہے)

Comments

اہم ترین

رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں
رفیع اللہ میاں گزشتہ 20 برسوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں، ان دنوں اے آر وائی نیوز سے بہ طور سینئر صحافی منسلک ہیں۔

مزید خبریں