نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
اس ناول کی پچھلی تمام اقساط پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں
منیجر غصے سے چلایا: ’’یہ تم لوگوں نے کمرے کا کیا حشر کر دیا ہے، اتنی گندگی … اُف … مجھے یقین نہیں آ رہا ہے۔‘‘ اس نے باتھ روم میں بھی جا کر دیکھا۔ وہ سخت حیران بھی تھا اور اسے شدید غصہ بھی آ رہا تھا۔ اس نے کہا: ’’میں نے اپنی زندگی میں اس قسم کی خوف ناک بے ہودگی نہیں دیکھی، تم لوگوں کو اس کا جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔‘‘
’’مسٹر براؤن، یہ ہم نے نہیں کیا، ہم باہر سے ابھی کچھ دیر پہلے ہی آئے ہیں۔‘‘ فیونا نے ٹھہرے ہوئے لہجے میں بتایا۔ لیکن منیجر غرا کر بولا: ’’مجھے بے وقوف مت سمجھو، میں روم سروس سے بات کر چکا ہوں، تم نے کھانے کے لیے آرڈر دیا تھا۔ جس ویٹر نے کھانا پہنچایا تھا اس نے کہا تھا کہ تمھارے بڑے بھائی نے آرڈر دے کر یہاں اس کمرے میں کھانا وصول کیا۔‘‘
’’میرا کوئی بڑا بھائی نہیں ہے۔‘‘ فیونا نے غصے میں آ کر پیر فرش پر مارا۔ ’’کوئی یہاں اندر آیا تھا اور اس نے دھوکے سے کھانا منگوایا اور یہ سب کیا اس نے۔‘‘
’’کچھ بھی ہو، یہ کمرہ تم لوگوں کی ذمہ داری ہے، تمھیں جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔ میں تم لوگوں کو ایک اور کمرہ دے دوں گا لیکن رش بہت ہے، صرف ایک کمرہ ہی رہ گیا ہے جو کہ سوٹ ہے اور اس کا کرایہ دگنا ہے۔‘‘
’’مسٹر براؤن!‘‘ دانیال نے غصے سے کہا: ’’یہ گندگی ہم نے نہیں پھیلائی ہے لیکن ہم اس کی ادائیگی کر دیں گے، مگر اچھی طرح سنیں کہ آپ اچھا نہیں کر رہے ہیں ہمارے ساتھ۔‘‘
’’ٹھیک ہے۔‘‘ منیجر نے سپاٹ لہجے میں کہا۔ ’’آئیں میرے ساتھ، جو جو چیز خراب ہو گئی ہے، اس کی فہرست بنا کر میں تمھیں جرمانے کی رقم بتاؤں گا اور پھر تم نے نئے کمرے کا کرایہ ادا کرنا ہے۔‘‘
وہ تینوں اس کے پیچھے چل پڑے۔ تھوڑی دیر بعد وہ نئے کمرے میں موجود تھے۔ یہ سوٹ تھا اور انھیں پسند آ گیا تھا لیکن تینوں کا دل خراب ہو رہا تھا، ان کے ساتھ بڑی زیادتی ہوئی تھی۔
’’چلو، چھت پر جا کر آرورا بوریلس دیکھتے ہیں اور اس شام کو جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا، اسے بھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘ جبران نے کہا تو انھوں نے خاموشی سے اپنا اپنا کوٹ اٹھایا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئے۔
(جاری ہے…)
Comments