تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

جوہری معاہدہ، ایرانی وفد عالمی طاقتوں سے مذاکرات کیلیے ویانا روانہ

جوہری معاہدے پر ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات بحال ہوگئے ہیں اور ایرانی وفد مذاکرات کیلیے ویانا روانہ ہوگئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری معاہدے پر ایرانی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کے سلسلے میں ویانا روانہ ہو گئے۔

ایرانی دفتر خارجہ کے مطابق مذاکراتی ٹیم کے سربراہ علی باقری عالمی طاقتوں پر ایران کا مؤقف واضح کریں گے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے نمائندہ اینرک مورا بھی ویانا پہنچ رہے ہیں، دونوں مذاکرات کار7 برس قبل ہونے والے جوہری معاہدے کی بحالی کے سلسلے میں ابتدائی بات چیت کریں گے۔

اینرک مورا نے روانگی سے متعلق اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ویانا جاتے ہوئے میں ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والے پلان آف ایکشن ہماری کوشش ہے کہ کوآرڈینیٹرز کی طرف سے بیس جولائی کو پیش کیے گئے مسودے کی بنیاد پر پورا عمل درآمد کیا جائے۔ ہم ویانا مذاکرات کے لیے آسٹریا حکام کے شکر گزار ہیں۔

دوسری جانب روسی ایلچی میخائل اولیانوف نے مذاکرات کی بحالی پر کہا ہے کہ جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کی بحالی جلد دوبارہ شروع ہوگی۔ فریقین پانچ ماہ کے بعد ویانا واپس آرہے ہیں۔ اس حوالے سے روس بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تعمیری بات چیت پر تیار ہے۔

خیال رہے ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پچھلا دور ماہ جولائی کے دوران دوحہ میں ہوا تھا۔ ایران نے امریکا کےساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا اس لیے مورا نے ہی دوحہ میں امریکا کی طرف سے ایران کے ساتھ بات چیت کی تھی۔

ان بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ دو روز جاری رہا تھا مگر کوئی نتیجہ سامنے نہ آیا تھا۔ 2015 میں ہونے والے معاہدے کی بحالی ممکن بنانے کیلیے امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ مذارات کا سلسلہ گزشتہ تقریبا ایک سال سے جاری ہیں۔

اس سے قبل ایران امریکا بات چیت ماہ مارچ کے دوران اس وقت تعطل کا شکار ہو گئے تھے جب ایران کا اصرار تھا کہ ایرانی حمایت یافتہ تنظیم کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالا جائے جس کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں2019 میں فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

2015 میں ہونے والے معاہدے کے نتیجے میں امریکا نے ایران سے بہت ساری پابندیاں اٹھا لی تھیں۔ لیکن 20148 میں اس وقت کے امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو ایرانی جوہری معاہدے سے الگ کر لیا تھا اور ایران پر پابندیوں کا نئے سرے سے اطلاق کر دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -