آکلینڈ: نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دنیا میں براعظموں کی تعداد 7 نہیں بلکہ 8 ہے، سائنسدانوں نے ایک نئے براعظم ’زی لینڈیا‘ کا نقشہ بھی جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ براعظم زی لینڈیا سمندر میں سما گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے بارے میں پتا نہیں تھا تاہم اب براعظم زی لینڈیا کا نقشہ تیار کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے پیش کردہ نقشے کے مطابق زی لینڈیا براعظم 50 لاکھ اسکوائر کلو میٹر میں پھیلا ہے یعنی یہ براعظم بھارت کے رقبے سے 17 لاکھ اسکوائر کلو میٹر بڑا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ براعظم تقریباً 2.30 کروڑ سال پہلے سمندر میں غرق ہوگیا تھا اور یہ گونڈوانالینڈ سے 7.90 کروڑ سال پہلے ٹوٹا تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زی لینڈیا براعظم سے متعلق کچھ اہم معلومات تین سال قبل پتا چلی تھیں اور اس کے بعد سے ہی اس پر تحقیق شروع کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ دنیا کے آٹھویں براعظم سے متعلق باتیں 1995 میں ہی شروع ہوگئی تھیں لیکن اس کی دریافت کا کام 2017 میں شروع ہوا اور پھر اس غائب براعظم کی حقیقت تسلیم کی گئی۔
براعظم زی لینڈیا بحر اوقیانوس کے اندر 3800 فٹ نیچے ہے، نقشے کے مطابق یہاں کہیں بہت اونچی زمین ہے تو کہیں بہت اونچا پہاڑ ہے اور کسی جگہ گہری وادیاں بھی ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق زی لینڈیا کا پورا حصہ سمندر کے اندر سما گیا ہے لیکن لارڈ ہووے آئی لینڈ کے پاس بالس پرامڈ نامی چٹان سمندر سے باہر نکلی ہوئی ہے اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ سمندر کے اندر ایک براعظم موجود ہے۔
سائنسدانوں نے زی لینڈیا براعظم کا ٹیکٹونک اور ہیتھی میٹرک نقشہ تیار کیا ہے تاکہ اس سے متعلق زلزلے کے بارے میں پتا لگایا جاسکے، نک مورٹائمر کا کہنا ہے کہ یہ نقشہ ہمیں دنیا کے بارے میں معلومات دیتا ہے یہ بہت ہی خاص ہے اور یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔