تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

برطانیہ: آٹھ نومولود بچوں کے قتل کے شبہے میں نرس گرفتار

لندن: برطانیہ کی کاؤنٹی چیشائر کے اسپتال میں ایک نرس کو اس شبہے میں گرفتار کر لیا گیا ہے کہ اس نے آٹھ نومولود بچوں کی جان لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کو شبہ ہے کہ اٹھائیس سالہ نرس لوسی لٹبائے نے آٹھ بچوں کے قتل کے علاوہ چھ مزید بچوں کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سترہ بچوں کی اموات اور پندرہ بچوں کی غیر مہلک بے ہوشی کے حوالے سے 2017 سے تفتیش کر رہے تھے، یہ واقعات مارچ 2015 اور جولائی 2016 میں پیش آئے تھے۔

چیشائر پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والی نرس کاؤنٹس آف چیسٹر اسپتال میں کام کر رہی تھی، اور نومولود بچوں کی دیکھ بھال پر مامور تھی، اسے گزشتہ روز اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق تفتیش کار دو ہزار پندرہ اور دو ہزار سولہ میں بچوں کی ہونے والی اموات کی تحقیقات کر رہے تھے، وہ اس بات پر شبہے میں مبتلا تھے کہ اسی اسپتال میں بچوں کی اتنی اموات کیوں واقع ہو رہی ہیں۔

تفتیش کاروں کی تحقیقات نے انھیں لوسی لٹبائے کے گھر تک پہنچایا، لوسی کی گرفتاری کی خبر نے اسپتال میں اس کے ساتھیوں کو حیران کر دیا کیوں کہ وہ بچوں کو سنبھالنے کی چیمپئن سمجھی جاتی تھی۔

معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ نرس نے اسپتال کا بے بی یونٹ تعمیر کرنے کے لیے فنڈ جمع کرنے والی مہم میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔

لندن میں چاقو زنی واردات میں‌ ملوث کم عمر ملزمان گرفتار


دو ہزار پندرہ اور سولہ کے درمیان ایک سال کے عرصے میں بڑی تعداد میں بچوں کی اموات نے اسپتال کے ٹرسٹ کو بھی پریشان کر دیا تھا، ڈاکٹروں نے اندرونی انکوائری بھی کی کہ وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کے دل اور پھپھڑے کیوں فیل ہو جاتے ہیں۔

ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرنے والے بچوں کے بازوؤں اور ٹانگوں پر موت کے بعد عجیب نشان ظاہر ہوئے تھے، ماہرین اس وجہ معلوم نہ کرسکے تو پولیس کو اطلاع دی گئی، جس پر گزشتہ سال کیس کی تحقیقات شروع کی گئیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -