واشنگٹن: کرونا وائرس کا شکار ایک امریکی نرس نے اپنی بدترین حالت کے بارے میں بتاتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سماجی فاصلے پر سختی سے عملدر آمد کریں۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں مقیم کرد امریکی نرس نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دنوں کے بارے میں بتایا جب وہ کرونا وائرس کا شکار تھیں، 8 دن اسپتال میں رہنے کے بعد اب وہ صحتیاب ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں طبی عملہ حفاظتی کٹس کے فقدان کا شکار ہے لہٰذا وہ کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار ہے۔
انٹرویو کے دوران نرس نے بتایا کہ کرونا وائرس کے دوران وہ مستقل بخار میں مبتلا رہیں، دوائیں لینے کے باوجود 24 گھنٹے ان کو بخار رہتا تھا اور اس میں ذرا بھی کمی نہیں ہوئی۔
ان کے مطابق بیماری کے دوران انہیں جسم میں بھی درد ہوتا رہا، ’جب کوئی پوچھتا تھا کہ بخار میں سب سے زیادہ درد کہاں ہوتا تھا تو میں کہتی تھی کہ سر سے لے کر پاؤں تک‘۔
نرس نے بتایا کہ سانس لینے کے دوران ان کا دم گھٹتا تھا اور وہ گہری سانس بھی نہیں لے سکتی تھیں۔ علاوہ ازیں انہیں اس قدر کھانسی تھی کہ کھانسی کے باعث ان کی سانس رک جاتی تھی۔
انہوں نے لوگوں سے کہا کہ خدارا سماجی فاصلے رکھیں، چاہے کوئی جوان ہے یا بوڑھا۔ ’میں خود بھی جوان ہوں لیکن اس کے باوجود میں کرونا وائرس کا شکار ہوئی اور 8 روز تک اسپتال میں رہی‘۔
خیال رہے کہ امریکا اس وقت 5 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیسز کے ساتھ دنیا میں اس وقت کرونا وائرس کا مرکز بن چکا ہے، امریکا میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 22 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔