لندن: برطانیہ میں دماغ اور گردے کی سنگین بیماری کو شکست دینے والی نرس کرونا سے ہلاک ہوگئی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 57 سالہ ایما ویانزون نامی برطانوی نرس دماغی مرض انیورزم اور گردے کی بیماری سے لڑ رہی تھیں، اس ضمن میں اُن کے گردے کا ٹرانسپلانٹ بھی کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ایما ویانزون تین سال تک ان بیماریوں سے لڑنے کے بعد صحت یاب ہوئیں مگر حال ہی میں انہیں کرونا کی تشخیص ہوئی اور تین ہفتے کے دوران ہی وہ انتقال کر گئیں۔
ڈاکٹرز اس بات پر حیران ہیں کہ ایما نے جب خطرناک بیماریوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا تو اُن کی کرونا سے کیسے موت ہوگئی کیونکہ کوویڈ کے مقابلے میں گردے اور دماغ کی بیماریاں زیادہ سنگین ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک بھر میں کرونا وائرس کیسز اور اموات کی شرح میں اضافہ: این سی او سی
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایما کی تین بیٹیاں ہیں جنہوں نے سنگین بیماریوں کے دوران ماں کی اچھے سے خاطر مدارت کی اور اُن کا حوصلہ بڑھایا مگر کرونا کی تشخیص کے بعد انہیں ڈاکٹرز نے اہل خانہ سے علیحدہ کردیا تھا۔
بیٹیوں کا کہنا ہے کہ ماں کا انتقال کی وجہ ہم سے دوری ہے کیونکہ اگر وہ ہمارے ساتھ رہتیں تو اُنہیں وائرس اس طرح سے انہیں متاثر نہیں کرتا اور وہ صحت یاب ہوسکتی تھیں۔
بیٹی نے بتایا کہ اکتوبر کے آغاز میں والدہ کو زکام اور بخار ہوا، دو روز بعد انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس پر ڈاکٹر کو دکھایا تو انہیں کرونا کی تشخیص ہوئی۔
ایما کی نواسیوں کو اس بات کا یقین تھا کہ نانی جلد صحت یاب ہوجائیں گی اور وہ آئندہ ماہ خالہ کی شادی میں بھی شرکت کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس 40 ڈگری سینٹی گریڈ کتنی دیر زندہ رہتا ہے؟ نئی تحقیق
نرس کی موت پر جہاں اہل خانہ صدمے میں ہیں وہیں ڈاکٹرز نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کرونا کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ اس کیس کے بعد وائرس کی طاقت کا اندازہ ہوا ہے۔