آسٹریلیا میں ایک خاتون اپنی 4 سالہ بچی کے پری اسکول کا شیڈول دیکھ کر چکرا گئیں، ننھی بچی کے کورس میں دنیا جہاں کے مشکل مضامین پڑھائے جارہے تھے جو اتنی عمر کے بچے کی ذہنی استعداد سے کہیں آگے کی شے تھے۔
سوشل میڈیا پر اپنی بچی کے اسکول کا شیڈول پوسٹ کرتے ہوئے ماں نے لکھا کہ آج صبح میں نے اپنی بچی کی استانی سے اس کی کارکردگی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ آپ کی بچی کی کارکردگی بہت مایوس کن ہے اور اسے چیزوں کو سیکھنے میں مشکل کا سامنا ہے۔
ماں نے کہا کہ میں نے ان سے پوچھا کہ کن مضامین میں؟ تو انہوں نے کہا کہ تمام مضامین میں۔ ماں کے مطابق بعد ازاں جب انہوں نے اپنی بچی کا شیڈول دیکھا تو وہ حیران رہ گئیں۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے اس شیڈول میں دیکھا جاسکتا ہے کہ روزانہ صبح 7 سے شام ساڑھے 6 بجے تک 4 سال تک کی عمر کے بچوں کو ریاضی، انجینیئرنگ، تاریخ، کری ایٹو آرٹس، سائنس اور ٹیکنالوجی کے اسباق پڑھائے جارہے تھے۔
درمیان میں چائے، کھانے اور آرام کا بھی وقفہ تھا۔ اتنے ننھے بچوں کے شیڈول میں نیوز، لیٹرز اور بکلیٹ کا پیریڈ بھی تھا جبکہ بعد ازاں بحث و مباحثے کے لیے بھی وقت مختص کیا گیا تھا۔
ماں نے لکھا کہ کیا آسٹریلیا کے تمام پری اسکولز میں ایسا ہی پڑھایا جارہا ہے یا یہ صرف مجھے مضحکہ خیز لگ رہا ہے؟ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں کہ میری بچی کی کارکردگی مایوس کن ہے۔
ان کی پوسٹ پر اسی اسکول کے دیگر والدین نے بھی کمنٹس کیے۔ ایک والدہ نے کہا کہ اسے دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے جیسے یہ میرے بڑے بچے کے ہائی اسکول کا شیڈول ہے۔
ایک اور والد نے لکھا کہ اتنے ننھے بچوں کو اس قدر مشکل مضامین پڑھانے کے بجائے انہیں گھلنا ملنا، بات کرنا اور کھیلوں کے ذریعے سیکھنے کی عادت سکھانی چاہیئے تاکہ وہ اپنے اسکول کے ابتدائی سالوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔