جمعرات, مارچ 27, 2025
اشتہار

ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجود سمندروں کی دریافت میں رکاوٹیں کیوں؟ اہم معلوماتی تحریر

اشتہار

حیرت انگیز

پانی سے ہی زندگی ہے اور تازہ پانی بقا، صحت، خوراک کی پیداوار، اقتصادی استحکام اور ماحولیاتی توازن کے لیے ناگزیر ہے۔

زراعت عالمی میٹھے پانی کا تقریباً 70 فی صد استعمال کرتی ہے، آب پاشی فصل کی نشوونما کو سہارا دیتی ہے اور خوراک کی پیداوار کو یقینی بناتی ہے۔ پانی کی کمی سے غذائی تحفظ کو خطرہ ہوتا ہے، جو ممکنہ طور پر قحط، اور سماجی و اقتصادی عدم استحکام کا باعث بنتا ہے۔

پانی کی کمی صحت کے شدید مسائل یا اموات کا باعث بن سکتی ہے جب کہ صاف میٹھے پانی تک رسائی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکتی ہے جیسا کہ ہیضہ، پیچش، جو کہ اموات کی بڑی وجوہ میں شامل ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں صفائی کی ناکافی سہولیات ہیں۔

اسی طرح پانی کا استعمال صنعتوں میں کولنگ، اور توانائی کی پیداوار کے لیے بھی ہوتا ہے (مثلاً، ہائیڈرو الیکٹرک پاور، تھرمل پلانٹس)۔ پانی کی قلت سپلائی چینز اور انرجی گرڈز میں خلل ڈال سکتی ہے اور زرعی و صنعتی پیداوار، افرادی قوت کی صحت کو محدود کر کے معاشی ترقی میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

میٹھے پانی کی کمی


حالاں کہ پانی پر بڑے پیمانے پر جنگیں نہیں ہوئی ہیں، تاہم یہ اکثر وسیع تر تنازعات میں ایک اہم عنصر، اسٹریٹجک ہدف، یا آلہ رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ تازہ پانی کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے، اور ریسرچ اسٹڈیز اور رپورٹس میٹھے پانی کی دست یابی میں کمی کی نشان دہی کرتی ہیں۔ آبادی میں مسلسل اضافے کے باعث میٹھے پانی کے محدود وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور آنے والے وقتوں میں طلب میں اصافہ اور سپلائی میں کمی کی وجہ سے حکومتوں، صنعتوں اور سول سوسائٹیوں کو پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کھارا پانی


دوسری طرف کھارا پانی یعنی کہ سمندروں کی اچھی صحت کا براہ راست تعلق انسانی بقا، معاشی استحکام اور ماحولیاتی توازن سے ہے۔ سمندر ہمیں آکسیجن فراہم کرتا ہے، غذا دیتا ہے، گرمی کو جذب کر کے ماحول میں توازن بناتا ہے، اور بخارات کی صورت میں بارشیں برساتا ہے۔ عالمی تجارت کا 90 فی صد سمندری راستوں سے ہوتا ہے، جو معیشتوں کو جوڑتا ہے اور وسائل کی تقسیم کو فعال کرتا ہے۔

بچپن سے ہم سنتے آ رہے ہیں کہ ہماری زمین کا 3 فی صد حصہ پانی اور صرف ایک فی صد خشکی پر مشتمل ہے۔ امریکی سرکاری ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق زمین کا 71 فی صد حصہ پانی اور 29 فی صد خشکی پر مشتمل ہے، لیکن ہماری یہ معلومات عام طور سے یہیں تک محدود ہوتی ہے۔


کون سا سمندر کہاں واقع ہے، کن ممالک کی سرحدیں کس سمندر سے ملتی ہیں؟ مکمل معلومات


امریکی سائنسی ایجنسی ’’یو ایس جیولوجیکل سروے‘‘ (USGS) کے مطابق زمین کے 71 فی صد پانی میں سے 97 فی صد کھارے پانی یعنی کہ سمندری پانی اور صرف 3 فی صد میٹھے پانی پر مشتمل ہے۔ اس میٹھے پانی میں سے بھی 68 فی صد سے زیادہ برف اور گلیشیئرز میں بند ہے، جب کہ مزید 30 فی صد میٹھا پانی زیر زمین ہے۔

سطح کے تازہ پانی کے ذرائع جیسا کہ دریا اور جھیلیں صرف 22,300 کیوبک میل (93,100 مکعب کلومیٹر) پر مشتمل ہیں، جو کہ کُل پانی کے ایک فی صد کا تقریباً 1/150 واں حصہ ہے۔ اس طرح تمام میٹھے پانی کا صرف 1.2 فی صد سے تھوڑا زیادہ سطح کا حصہ ہمیں میسر ہے، جو ہماری زندگی کی زیادہ تر ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم یہ بھی سنتے آ رہے ہیں کہ مستقبل میں جنگیں پانی پر ہوں گی۔

سمندروں کی نقشہ سازی اور نئی انواع


کھارے پانی کی بات کریں تو امریکی حکومتی ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق سمندروں کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ بغیر نقشے کے، غیر مشاہدہ شدہ اور غیر دریافت شدہ ہے اور یہ کہ 91 فی صد سمندری انواع کی درجہ بندی ابھی ہونا باقی ہے۔

بیلجیم کے ادارے ورلڈ رجسٹر آف میرین اسپیسیز (WoRMS) کے مطابق اب تک تقریباً 2 لاکھ 42,500 سمندری انواع دریافت کی جا چکی ہیں۔ اس رجسٹر میں ان ناموں کا یہ اندراج دنیا بھر سے سائنس دانوں نے کیا ہے اور ہر سال تقریباً 2000 نئی سمندری انواع کا اندارج اس رجسٹر میں ہوتا رہتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی اتنی ترقی کرنے کے باوجود آخر اب تک سمندروں کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ غیر دریافت شدہ کیوں ہے؟

غیر دریافت شدہ سمندر


اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے ناسا کے گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر کے ماہر بحریات ڈاکٹر جین کارل فیلڈمین سمندروں کے تحفظ کی سب سے بڑی بین الاقوامی تنظیم ’اوشیانا‘ کو بتاتے ہیں: ’’سمندر کی گہرائیوں میں پانی کا شدید دباؤ اور سرد درجہ حرارت تلاش کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔‘‘

فیلڈ مین نے اوشیانا کو مزید بتایا کہ سمندر کی تہہ تک جانے کے مقابلے میں خلا میں جانا بہت آسان ہے۔ سمندر کی سطح پر انسانی جسم پر ہوا کا دباؤ تقریباً 15 پاؤنڈ فی مربع انچ ہے اور خلا میں زمین کے ماحول کے اوپر دباؤ کم ہو کر صفر ہو جاتا ہے، جب کہ غوطہ خوری کرنے یا پانی کے اندر موجود گاڑی میں سواری کر کے گہرائیوں میں جانے پر دباؤ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔

انھوں نے اب تک سمندر کی سب سے گہری دریافت شدہ جگہ ماریانا گھاٹی (Mariana Trench) کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ماریانا گھاٹی کے نیچے غوطہ لگانے پر، جو تقریباً 7 میل (11.265 کلو میڑ) گہری ہے، سطح کے مقابلے میں تقریباً ایک ہزار گنا زیادہ دباؤ محسوس ہوتا ہے۔ یہ دباؤ انسانی جسم پر 50 جمبو جیٹ رکھے جانے کے وزن کے برابر ہے۔

سمندر کی گہرائیوں میں شدید دباؤ، سرد درجہ حرارت اور مکمل اندھیرا، ان چیلنجوں سے ماہرین بحریات جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کتنی جلدی نمٹ کر سمندروں کو دریافت کر پاتے ہیں یہ تو صرف وقت ہی بتا سکتا ہے۔

اہم ترین

فرید الحق حقی
فرید الحق حقی
فرید الحق حقی میرین لائف کے بارے میں تحقیقی مضامین لکھتے ہیں، اپنے شوق اور رجحان کی وجہ سے وہ سمندری حیات کے بارے میں آزادانہ طور پر تحقیق کرتے رہتے ہیں

مزید خبریں

StatCounter - Free Web Tracker and Counter