سری نگر : بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا رکھا ہے،43 روز گزر گئے کرفیو برقرار ہے، وادی میں قابض بھارتی فوج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، نہتے کشمیری گھروں میں قید ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں43ویں روز بھی کرفیو جاری ہے، موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات معطل ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں آج مسلسل 43ویں روز بھی کرفیو برقرار ہے اور مواصلات کا نظام مکمل پر معطل ہے، قابض انتظامیہ نے ٹیلی فون سروس بند کررکھی ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پرسخت پابندیاں عائد ہیں۔
اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ میں ایک بار پھر چیلنج کردیا گیا، جموں کشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کیخلاف پٹیشن دائر کی۔
جنت نظیر وادی مقبوضہ کشمیر کی سڑکیں سنسان، دکانیں بند، کاروباری مراکز پر تالے پڑے ہیں۔ وادی میں مسلسل کرفیو کے باعث کاروبار زندگی درہم برہم، گلیوں اورسڑکوں پر بھارتی فوج کا گشت، گھروں کے باہر بھی فوجی تعینات، گھروں میں محصورافراد کو اپنے رشتہ داروں کے جنازے تک پڑھنے کی بھی اجازت نہیں۔
اسکول بند ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹرز کا پہنچنا دشوار ہوگیا، طبی امداد نہ ملنے سے مریضوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگ گئیں، ہر روز سات سے آٹھ افراد کو دل کا دورہ پڑرہا ہے لیکن علاج معالجے کی کوئی سہولت میسرنہیں۔
بازار اور دکانیں بند ہونے سے گھروں میں کھانے پینے کی اشیا کا بحران سنگین ہوگیا، کشمیری پیٹ بھر کر کھانے سے محروم ہوگئے، بچے بھی دودھ کے لیے بلکنے لگے، بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ بےنقاب ہونے سے بچنے کیلئے انٹرنیٹ، فون اور موبائل سروس بند کررکھی ہے۔
پوری وادی کا تینتالیس روز سے دنیا سے رابطہ منقطع ہے، رات کے اندھیرے میں بھارتی فوجی کشمیری گھر میں گھس کرلڑکوں کو گرفتار اور خواتین کی عصمت دری کررہے ہیں، حریت قیادت سمیت چالیس ہزار سے زائد کشمیری اسیر ہیں۔