کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ قائد متحدہ کی تقاریر میں تمام حدیں عبور ہوگئیں، ہم خود ایم کیو ایم ہیں، فیصلے پاکستان میں کریں گے، قائد تحریک کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار لندن قیادت کے مشورے کے بغیر کیا، رابطہ کمیٹی بااختیار ہے۔
London RC was not consulted before exit presser… by arynews
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفت گو کرتے ہوئے کہی۔
میزبان کاشف عباسی نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد نے آج بدھ کو امریکا میں ورکرز سے خطاب کے دوران پہلے سے بھی زیادہ پاکستان مخالف تقریر کی، انہوں نے ہندوستان،اسرائیل اور امریکا سے مدد طلب کی ہے ہم آپ کو بیان سنائیں تو فاروق ستار نے منع کردیا۔
پارٹی کے فیصلے اب پاکستان میں ہی ہوں گے
ڈاکٹر فاروق ستار نے میربان پر واضح کیا کہ ہم خود ایم کیو ایم ہیں، ہم فیصلے پاکستان میں کریں گے اور یہ فیصلے پاکستان کی رابطہ کمیٹی کرے گی اس کے بعد کسی وضاحت کی ضرورت نہیں، اس بات کا کوئی اور مطلب نہ نکالا جائے ہم نے صاف پیغام دے دیا ہے، ہم سب نے اپنا اختیار استعمال کرکے یہ فیصلہ کیا کہ پارٹی کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور مشاورت دنیا بھر سے ہوگی۔
Amir Liaquat’s resignation won’t be accepted… by arynews
رابطہ کمیٹی بااختیار ہے، کوئی ردوبدل نہ ہوا
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے پاس 25 تا 30 برس کا تجربہ ہے، رابطہ کمیٹی کو پالیسیاں بنانے اور فیصلے کرنے کا میںڈیٹ دیا گیا ہے، رابطہ کمیٹی تاحال قائم ہے اور اس میں کوئی ردو بدل نہیں کیا گیا۔
پہلے قائد کے بیانات کا دفاع کرتے تھے
انہوں نے تسلیم کیا کہ گزشتہ دنوں قائد متحدہ کی تقاریر میں تمام حدیں عبور ہوگئیں، ہم پہلے قائد تحریک کے بیانات کا دفاع کرتے تھے اس بار بیان سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے اور اظہار لاتعلقی کا یہ فیصلہ لندن قیادت کے مشورے کے بغیر کیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ قائد تحریک آرام کررہے ہیں جو مسئلہ ہوگا وہ اس کی نشاندہی کریں گے۔
مجھے سے میری ذات کے سوال کیے جائیں
میزبان کاشف عباسی نے سوال کیا کہ اگر قائد متحدہ اپنے ورکرز سے خطاب کرنا چاہیں تو آپ کیا کریں گے؟ اس سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ اگر مگر کی گنجائش نہیں ہے، ایسے سوال نہ کیے جائیں مجھ سے میری ذات کے سوالات کیے جائیں تو بہتر ہے، کراچی کے عوام ایم کیو ایم کے ووٹرز ہمارے اس اقدام سے خوش ہیں، ہمارے اس اقدام سے کئی سیاسی جماعتوں کے کیمپوں میں تاریکی ہوگئی۔
قائد متحدہ نے امریکا، بھارت اور اسرائیل سے مدد طلب کی، پاکستان بننے پر ہندوئوں سے معافی مانگی،مصطفی کمال
Altaf Hussain sought help from India, Israel in… by arynews
پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ معافی نامہ آجائے گا، اس معافی نامے کے بعد امریکا میں تقریر ہوئی جس میں دوبارہ ہرزہ سرائی کی گئی، امریکا، اسرائیل، افغانستان اور بھارت سے مدد طلب کی گئی، قائد متحدہ نے اپنی تقریر میں بھارتی کے ہندوئوں سے معافی مانگی اور کہا کہ پاکستان بنانے کی غلطی ہوگئی ہم برطانیہ کے بہکاوے میں آگئے، ہمیں معاف کردو۔
قائد تحریک کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا
مصطفی کمال نے کہا کہ اگر اسی طرح ملک کو چلانا ہے تو ملک مخالف تقریر کرنے والے مزید لوگ پیدا ہوجائیں گے، قائد تحریک کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا اور یہ لوگ قائد کو پارٹی سے الگ کریں گے؟؟؟ ایک بھی مہاجر ان کی پالیسی سے اتفاق نہیں کرتا، یہ لوگ مہاجروں کو بھیڑ بکری سمجھتے ہیں کہ جہاں چاہیں گے لے جائیں گے۔
یہ سب ملے ہوئے ہیں، قوم سے کھیل رہے ہیں
پاک سرزمین پارٹی کے رہنما نے ایم کیو ایم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ایک تھالی کے چٹے بٹے ہیں اور آپس میں ملے ہوئے ہیں یہ سب لوگ قوم سے کھیل رہے ہیں، ہماری قائد تحریک سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں، ایم کیو ایم نے مہاجروں کو زر خرید غلام سمجھ رکھا ہے، یہ لوگ مہاجروں کے کبھی رکھوانے ہوں گے اب نہیں، اب ہم ہیں مہاجروں کی آواز، ہم اس قوم کو گڑھے سے نکالنے کے لیے آئے ہیں اور پاکستان کو جوڑیں گے۔
فاروق ستار عظیم طارق سے بڑے لیڈر نہیں، اپنی زندگی کی فکر کریں
انہوں نے کہا کہ فاروق ستار عظیم احمد طارق سے بڑے لیڈر نہیں ہیں، فاروق ستار کو اپنی زندگی کی فکر کرنی چاہیے، جس دن فاروق ستار نے پارٹی درست طریقے سے چلانا شروع کردی تو ان کی زندگی کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
کئی رہنما الطاف حسین سے مخلص نہیں
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما پارٹی اور قائد سے مخلص نہیں، یہ لوگ انتظار میں ہیں کہ الطاف حسین انتقال کرجائیں اور پارٹی ان کے ہاتھ میں آجائے۔
اگر قائد الگ ہوگئے تو امریکا میں ورکرز سے خطاب کیسے کرلیا
انہوں نے نکتہ اٹھایا کہ اگر قائد تحریک کی پارٹی کی علیحدگی کی بات درست مان لی جائے تو انہوں نے امریکا میں خطاب کیسے کرلیا؟؟ وہاں کے ورکرز نے انہیں کیوں نہیں کہا کہ آپ پارٹی قائد نہیں رہے؟ اس لیے وقت ضائع نہ کیا جائے فراڈ ہورہا ہے، یہ سب ملے ہوئے ہیں، الطاف حسین آج بھی پارٹی کے قائد ہیں اور ان کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہونے والا۔
ارکان اسمبلی نے فون کرکے کہا انجوائے کرنے دو
ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے ہمیں فون کرکے کہا کہ ایک سال رہ گیا ہے ہمیں مراعات انجوائے کرنے دو۔