لاہور : سابق حکومت میں پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعینات گریڈ 17 سے 21 کے کسی بھی افسر کی تنخواہ 3 لاکھ روپے سے کم نہیں۔
تفصیلات کے مطابق سابق پنجاب حکومت گریڈ سترہ سے اکیس تک کے لاڈلے افسران کو پبلک سیکٹر کمپنیوں میں تعینات کر کے لاکھوں روپے کی تنخواہوں اور مراعات سے نوازتی رہی، کمپنیوں میں تعینات افسران میں سے کسی کی تنخواہ تین لاکھ روپے سے کم نہیں۔
سب سے زیادہ لاڈلے افسر احد خان چیمہ بطور سی ای او قائد اعظم تھرمل پاور انیس لاکھ چھہتر ہزار پانچ سو وصول کرتے رہے۔
بیسویں گریڈ کے مجاہد شیر دل سی ای او آئی ڈیپ کے طور پر گیارہ لاکھ وصول کرتے رہے جبکہ صاف پانی کمپنی میں نبیل جاوید کی تنخواہ چودہ لاکھ روپے مقرر کی گئی۔
صاف پانی کمپنی میں وسیم اجمل چوہدری دس لاکھ انتالیس ہزار پانچ سو روپے وصول کر رہے ہیں، اسی طرح صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او بیسویں گریڈ کے خالد شیردل پندرہ لاکھ باون ہزار روپے وصول کرتے رہے۔
بیسویں گریڈ کے کیپٹن عثمان صاف پانی کمپنی کے سابق سی ای او کی حیثیت سے چودہ لاکھ پچاس ہزار تنخواہ وصول کرتے رہے۔
لاہور نالج پارک کے سی ای او شاہد زمان کی تنخواہ آٹھ لاکھ روپے ہے جبکہ اربن سیکٹر پلاننگ میں بیسویں گریڈ کے ڈاکٹر ناصر جاوید آٹھ لاکھ اسی ہزار روپے وصول کر رہے ہیں۔
انیسویں گریڈ کے جاوید قریشی پنجاب پاپولیشن ڈیویلپمنٹ فنڈ میں سات لاکھ تنخواہ ہے اور اکیسویں گریڈ کے ملک علی عامر سیف سٹی اتھارٹی میں سات لاکھ نوے ہزار تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔
گریڈ سترہ کے عبدالرزاق لاہور نالج پارک میں آٹھ لاکھ پچاس ہزار تنخواہ وصول کرتے رہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کمپنیوں میں بھاری تنخواہوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اضافی رقوم واپس کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، چیف جسٹس نے بھاری تنخواہوں کا معاملہ نیب کو بھی بھجوایا تھا۔