بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

حکومت مذاکرات نہیں چاہتی تو پھر ہماری طرف سے بھی اعلان جنگ ہے، عمر ایوب

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اگر حکومت مذاکرات نہیں چاہتی تو پھر ہماری طرف سے بھی اعلان جنگ ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے سیل کی تصاویر جاری کیں جبکہ انہیں ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے جہاں ان کو ایک قیدی کھانا بنا کر دیتا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کیلیے جیل میں گھر سے کھانے آتے تھے، ان سے ایک دن میں 60، 60 لوگ ملنے آتے تھے اور ان کیلیے جل میں بوفے لگتے تھے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آئی جی پنجاب کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروانے والا ہوں، آئی جی پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات ٹاؤٹ لوگ ہیں، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا، ہم کئی گھنٹے جیل کے باہر بیٹھے رہتے ہیں اور ملاقات کرنے نہیں دیا جاتا، بانی پی ٹی آئی فیملی یا وکلا سے ملتے ہیں تو پولیس والے آ جاتے ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں نیب کی جانب سے 1100 ارب روپے کی ریکوری ہونی تھی اور 700 ارب روپے کی ریکوری کر لی گئی تھی، موجودہ حکومت کے دور میں نیب کی ریکوری کروڑوں بھی نہیں لاکھوں میں آگئی۔

عمر ایوب نے کہا کہ ڈرائی کلین مشین لگا کر نیب کا 1100 ارب روپے کا ریکوری کا راستہ روک دیا گیا، اب یہ حالات ہیں کہ کہیں سے آف شور کمپنی سامنے آتی ہے تو عدالت میں نہیں جا سکتے، اب تو یہ حالات ہیں کہ 50 کروڑ روپے سے کم کرپشن کا کیس ہی نہیں بن سکتا۔

سیاسی جماعتوں سے مذاکرات اور حکومت مخالف تحریک کے بارے میں پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم تحریک تحفظ آئین پاکستان کا حصہ ہے جس کی محمود اچکزئی سربراہی کر رہے ہیں، بامقصد مذاکرات اس وقت ہوں گے جب سیاسی اسیران کی رہائی ہوگی، حکومت مذاکرات نہیں چاہتی تو پھر ہم دما دم مست قلندر کریں گے، ہم تحریک بھی چلائیں گے اور سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان بھی واضح کہتے ہیں کہ آئین وقانون کی بالادستی ہونی چاہیے، ہماری تحریک جاری ہے ملک بھر میں جلسے کر رہے ہیں، احتجاج کرنا ہمارا قانونی و آئینی حق ہے، حکومت مذاکرات نہیں چاہتی تو پھر ہماری طرف سے بھی اعلان جنگ ہے، پرامن احتجاج کرنے سے ہمیں کیوں روکا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن ہوتا ہے پولیس جا کر تھوڑ پھوڑ کر دیتی ہے، ہم لوگ اپنا جمہوری حق ادا کریں گے اور عوام کے پاس جائیں گے۔

بجٹ 25-2024 پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ بجٹ تقریر سے پہلے پورا پلندہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے لیکن کل بجٹ تقریر کی کاپی کے علاوہ کوئی دستاویز اسمبلی میں پیش نہیں کی گئی، موجودہ حکمران سنجیدہ ہی نہیں ہیں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے کسی بھی معاملے کو اسمبلی کمیٹی میں پیش ہی نہیں کیا جاتا۔

عمر ایوب نے کہا کہ ایوان کی کمیٹیاں ہوتی ہے موجودہ حکومت نے ابھی تک کمیٹیاں بنائی ہی نہیں، بجٹ دستاویز کہاں ہیں جس پر وزیر اعظم کے دستخط ہوتے ہیں؟ بجٹ دستاویز جس پر وزیر اعظم کے دستخط ہوتے ہیں اسمبلی میں پیش ہی نہیں کیا گیا، بجٹ میں حکومت نے مختص کیے 9 ہزار 750 ارب روپے ریونیو بچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف ڈرامہ بازی ہے اور کچھ نہیں، جو ریفارمز آنے ہیں اس کیلیے یہ بجٹ ہے ہی نہیں، ریفارمز ایک ہی شخص کر سکتا ہے اور وہ ہے قیدی نمبر 804، موجودہ حکمران اخلاقی دیوالیہ پن کا شکارہیں یہ ریفارمز کر ہی نہیں سکتے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں