کولمبیا: کرونا وائرس کی نئی قِسم اومیکرون موجودہ ویکسینز کی افادیت کے لیے خطرہ ہے، طبی محققین کو اس امر کے مزید شواہد مل گئے ہیں۔
طبی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایسے مزید شواہد سامنے آئے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کرونا کے اومیکرون ویرینٹ سابقہ بیماری اور ویکسینیشن سے پیدا ہونے والے مدافعتی تحفظ پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کولمبیا کے محققین نے ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے ساتھ مل کر ایسے مزید شواہد کا اضافہ کیا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ ویکسین اور قدرتی انفیکشن کے ذریعے فراہم کردہ مدافعتی تحفظ سے بچ سکتا ہے، اور اس سے نئی ویکسین کی تیاری اور علاج کی ضرورت سامنے آئی ہے، اس سے یہ اندازہ بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ وائرس کس طرح جلد ہی اپنی اصل حالت سے ایک پیچیدہ صورت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اومیکرون ویرینٹ کی ایک نمایاں خصوصیت وائرس کے اسپائک پروٹین میں تبدیلیوں کی خطرناک تعداد ہے جو موجودہ ویکسین اور علاج کے اینٹی باڈیز کی تاثیر کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
اس نئی تحقیق میں لیبارٹری تجزیوں میں اومیکرون ویرینٹ کو بے اثر کرنے کے لیے ویکسینیشن کے ذریعے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کی صلاحیت کو ٹیسٹ کیا گیا، یہ اینٹی باڈیز زندہ وائرسز کے خلاف بھی اور لیب میں تیار کردہ اومیکرون کی نقل وائرسز کے خلاف بھی تیار ہوتی ہیں، تحقیق کے دوران ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے ذریعے اومیکرون نیوٹرلائزیشن میں بڑی کمی دیکھی گئی۔
سب سے زیادہ استعمال ہونے والی چار میں سے (موڈرنا، فائزر، آسٹرازینیکا، جانسن اینڈ جانسن) کسی بھی ویکسین کے ساتھ دوہرے ٹیکے لگوانے والے لوگوں کی اینٹی باڈیز ابتدائی وائرس کے مقابلے میں اومیکرون ویرینٹ کو بے اثر کرنے میں نمایاں طور پر کم مؤثر تھیں۔ پہلے سے متاثرہ افراد کی اینٹی باڈیز کے اومیکرون کو بے اثر کرنے کا امکان بھی کم دیکھا گیا۔
جن افراد کو دونوں ایم آر این اے ویکسینز میں سے کسی ایک کا بوسٹر شاٹ ملا، ان میں بہتر تحفظ کا امکان دیکھا گیا، حالاں کہ ان کے اینٹی باڈیز نے بھی اومیکرون کو غیر مؤثر کرنے والی سرگرمی کا کم اظہار کیا۔
تحقیق کے سربراہ ڈیوڈ ہَو کا کہنا تھا کہ ان نئے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ پہلے سے متاثرہ افراد اور مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد کو اومیکرون ویرینٹ سے انفیکشن کا خطرہ موجود ہے، یہاں تک کہ ایک تیسرا بوسٹر شاٹ بھی اومیکرون انفیکشن کے خلاف مناسب طور پر حفاظت فراہم نہیں کر سکتا، لیکن یہ بوسٹر شاٹ لینا ضرور چاہیے، کیوں کہ اس سے پھر بھی کچھ امیونٹی حاصل ہوگی۔
یہ نتائج دیگر تحقیقی مطالعات کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور برطانیہ کے ابتدائی وبائی امراض کے اعداد و شمار سے بھی مطابقت رکھتے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا کی علامات والی بیماری کے خلاف ویکسین کی 2 ڈوز کی افادیت اومیکرون ویرینٹ کے خلاف نمایاں طور پر کم ہو گئی ہے۔
دیگر طریقہ ہائے علاج کے سلسلے میں محققین نے یہ بھی کہا کہ جب مونوکلونل اینٹی باڈیز کرونا انفیکشن کی ابتدا میں دی جائیں تو اس سے لوگوں میں شدید کرونا انفیکشن رک جاتا ہے، لیکن اس نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اس وقت استعمال ہونے والے تمام علاج اور جن کی تیاری پر ابھی کام جاری ہے، اومیکرون کے خلاف بہت کم مؤثر ہیں۔
تحقیق میں اومیکرون کے اسپائیک پروٹین میں 4 نئی میوٹیشنز کو بھی شناخت کیا گیا جو وائرس کو اینٹی باڈیز پر حملہ آور ہونے میں مدد فراہم کرتی ہیں، محققین کے مطابق یہ تفصیلات اس نئی قسم سے مقابلے کے لیے نئی حکمت عملی کو ڈیزائن کرنے میں مدد فراہم کر سکے گی۔