تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اومیکرون کی ذیلی قسم بچوں کے لیے خطرہ

ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کی ذیلی قسم بی اے 2 بچوں پر انفلوائنزا کے مقابلے میں زیادہ سنگین اثرات مرتب کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا کہ یہ فی الحال ابتدائی نتائج ہیں، ہانگ کانگ میں کرونا کی قسم بی اے 2 (اومیکرون کی ذیلی قسم) کی لہر سے متعدد افراد متاثر ہوئے اور کیسز و اموات کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بی اے 2 سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کا موازنہ سابقہ اقسام (جنوری 2020 سے نومبر 2021) سے متاثر بچوں سے کیا گیا۔

اسی طرح جنوری 2015 سے دسمبر 2018 تک انفلوائنزا اور پیرا انفلوائنزا سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کا ڈیٹا بھی جانچا گیا، فروری 2022 میں بی اومیکرون کی لہر کے دوران 11 سو 47 بچے بیمار ہو کر اسپتال میں داخل ہوئے جبکہ 4 کا انتقال ہوا۔

جن بچوں کا انتقال ہوا ان کی صحت بیماری سے قبل اچھی تھی جن میں سے 2 کی ہلاکت دماغی سوجن کے باعث ہوئی۔ یہ ہانگ کانگ میں کرونا وائرس کی وبا کے دوران بچوں کیاولین ہلاکتیں تھیں۔

تحقیق میں دریافت کیا  گیا کہ بی اے 2 سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کی ہلاکت کا امکان فلو کے باعث اسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کے مقابلے میں 7 گنا جبکہ پیرا انفلوائنزا کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح بی اے 2 سے متاثر بچوں میں کرونا وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں آئی سی یو میں داخلے کا خطرہ 18 گنا زیادہ ہوتا ہے جبکہ فلو کے مقابلے میں دگنے سے زیادہ ہوتا ہے۔

اسی طرح بی اے 2 سے متاثر بچوں میں دماغی سوجن کا خطرہ پیرا انفلوائنزا کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے مگر فلو سے متاثر بچوں کے برابر ہوتا ہے۔

نظام تنفس کی پیچیدگیوں کے حوالے سے بی اے 2 سے متاثر ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والے 5 فیصد بچوں کو خںاق (شور کے ساتھ سانس آنا یا ہوا کی نالی تنگ ہوجانا) کا سامنا ہوا جبکہ کرونا کی دیگر اقسام میں یہ شرح 0.27 فیصد تھی۔

ماہرین نے کہا کہ اومیکرون بی اے 2 کی بچوں میں شدت معمولی نہیں جیسا اموات اور سنگین پیچیدگیوں سے ثابت ہوتا ہے، اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -