اشتہار

اوم پوری: وہ اداکار جو غربت کے خلاف اعلانِ جنگ چاہتا تھا!

اشتہار

حیرت انگیز

اوم پوری بالی وڈ کے ان اداکاروں‌ میں سے تھے جنھیں مشکل کردار ادا کرنے کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ انھوں نے زیادہ تر آرٹ فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ شائقینِ‌ سنیما نے انھیں‌ سنجیدہ اور مزاحیہ کرداروں‌ میں ہمیشہ پسند کیا اور ان کی اداکاری کو سراہا۔ اوم پوری 2017ء میں آج ہی کے دن دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

66 سال کی عمر میں‌ وفات پانے والے اوم پوری کی موت کے بعد شبہ ظاہر کیا گیا کہ ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے۔ اوم پوری کے سَر پر چوٹ کے نشان تھے، جب کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے واقع ہوئی تھی۔

اوم پوری نے آکروش، گپت، جانے بھی دو یارو، چاچی 420، مالا مال ویکلی جیسی فلموں میں‌ شان دار پر اداکاری کی۔ بڑے پردے پر ان کی آخری فلم ‘گھایل ریٹرنز’ تھی۔

- Advertisement -

بولی وڈ میں‌ اوم پوری ہر فن مولا مشہور تھے۔ انھوں نے اپنے کریئر کا آغاز مراٹھی فلم ‘گھاسی رام کوتوال’ سے کیا تھا۔ یہ فلم سنہ 1976ء میں شائقین کے لیے پیش کی گئی تھی۔

اوم پوری نے فلم آرٹ کی باقاعدہ تعلیم ‘فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا’ سے حاصل کی تھی۔ ماقبل انھوں نے دہلی کے ‘نیشنل اسکول آف ڈراما’ سے اداکاری کی تربیت لی تھی۔

وہ بولی وڈ کے ان فن کاروں‌ میں‌ شامل تھے جنھیں‌ پاکستان آنے کا بھی موقع ملا اور یہاں‌ انھوں‌ نے فلموں‌ میں‌ کام کیا۔ اوم پوری کا شمار ان اداکاروں میں ہوتا ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان خوش گوار تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے رہے۔ وہ کہتے تھے کہ دونوں ممالک کو غربت کے خلاف جنگ لڑنا چاہیے۔

اوم پوری 18 اکتوبر 1950ء کو پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن انتہائی غربت اور مشکلات سے لڑتے ہوئے گزرا۔ انھوں‌ نے محض چھے سال کی عمر میں‌ ایک چائے والے کے پاس کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ اسی طرح‌ چھوٹے موٹے کام کرتے ہوئے وہ زندگی کی گاڑی کھینچتے رہے اور بڑے ہوگئے۔ اوم پوری کو اسی زمانہ میں‌ ایک وکیل کے یہاں بطور منشی کام مل گیا، لیکن اس وقت تک وہ اسٹیج اور اداکاری کی جانب متوجہ ہوچکے تھے۔ ایک مرتبہ وہ ڈرامہ میں حصّہ لینے کی وجہ سے وکیل کے دفتر نہیں‌ جاسکے اور یوں نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ لیکن کسی طرح ایک کالج میں ڈراموں میں حصّہ لیتے رہے۔ یہیں ان کی ملاقات ہرپال اور نینا توانا سے ہوئی جن کے طفیل انھوں نے پنجاب اسٹیج تھیٹر تک رسائی حاصل کی۔

اوم پوری نے مقامی تھیٹر پر چھوٹے موٹے کردار نبھانے سے اپنا جو سفر شروع کیا تھا، وہ 1976ء میں انھیں مقامی فلم انڈسٹری تک لے گیا۔ پہلی فلم میں اوم پوری نے مرکزی کردار نبھایا۔ یہ مراٹھی ڈرامہ پر بنائی گئی تھی جس میں وہ گھاسی رام کے مرکزی کردار میں کام یاب رہے۔ اس کے بعد بھوک، شاید اور چند دوسری آرٹ فلموں میں اداکاری کی، لیکن خاص توجہ نہ حاصل کرسکے۔ سال 1980ء میں فلم’ آکروش‘ ان کے کیریئر پہلی ہٹ فلم تھی۔ اس میں اوم پوری نے ایک ایسے شخص کا کردار نبھایا تھا جس پر بیوی کے قتل کا الزام لگایا جاتا ہے۔ وہ اپنی پُراثر اداکاری اور بہترین ڈائیلاگ ڈیلیوری کی وجہ سے بہت پسند کیے گئے اور اس پر بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ اوم پوری نے پاکستانی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انھوں نے پاکستانی فلم ‘ایکٹر ان لا’ میں فہد مصطفیٰ کے والد کا کردار ادا کیا تھا۔ آنجہانی اوم پوری نے برطانوی اور ہالی وڈ فلموں میں بھی کام کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں