لبنان اور اسرائیل میں جنگ بندی ہو گئی ہے جس کے بعد لبنانی شہریوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ جنگ بندی کچھ شرائط پر ہوئی ہے۔
صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر جاری حملوں کے دوران گزشتہ ماہ پیجر دھماکے کرنے کے بعد لبنان کی طرف بھی محاذ جنگ کھول دیا تھا۔ اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید اور کئی گنا زخمی ہوئے جب کہ مقامی افراد نے محفوظ مقامات پر نقل مکانی شروع کر دی تھی۔
تاہم اب اسرائیل اور لبنان میں جنگ بندی ہوچکی ہے جس کے بعد مقامی آبادی نے بھی اپنے علاقوں میں واپسی شروع کر دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یہ جنگ بندی 13 نکتی معاہدے پر مبنی ہے اور اس معاہدے میں دونوں فریقین کے درمیان جنگ اور دشمنی کو روکنے کے لیے کئی نکات شامل کیے گئے ہیں۔
معاہدے کے مطابق لبنانی حکومت اور اسرائیلی فریق دونوں نے اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ اس قرار داد نے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کی سب سے اہم اور مشکل شرط لبنان میں تمام مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے سے متعلق ہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق لبنان میں سرکاری فوج اور سیکیورٹی فورسز کے علاوہ کوئی مسلح گروپ نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ برّی نے اس سے قبل امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین کے ساتھ مذاکرات کے دوران اس بات کی تصدیق کی تھی کہ مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
تاہم انہوں نے اپنی حالیہ تقریر میں اشارہ دیا کہ ملک اب ایک نئے دور کا آغاز کر چکا ہے۔ نگراں وزیر اعظم نجیب میقاتی نے بھی جنوب میں لبنانی فوج کی تعیناتی کو بڑھانے کے لیے اتھارٹی کی تیاری پر زور دیا۔
حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ ملک کے جنوب میں فوج کی تعیناتی کو بڑھانے کے لیے لبنانی ریاست کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔