تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

لندن پولیس ہیڈ کوراٹر کے باہر عوام نے سیب کیوں رکھے؟

لندن : دنیا بھر میں لوگ احتجاج کرنے کے مختلف انداز اختیار کرتے ہیں جس میں وہ اپنے حقوق اور مطالبات منوانے کیلئے متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایک ایسا ہی احتجاجی مظاہرہ لندن کے پولیس ہیڈ کواٹر کے سامنے کیا گیا جس میں مظاہرین نے انوکھا طریقہ استعمال کیا، اس احتجاج میں پولیس کی ناقص کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کی نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ کی عمارت کے باہر ’ریفیوج‘ نامی سماجی تنظیم کی جانب سے 1 ہزار 71 بوسیدہ اور خراب سیب رکھے گئے۔

اس احتجاج کا مقصد جنسی جرائم اور گھریلو زیادتی کے مقدمات کی تحقیقات میں سست روی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس افسران اور عملے کو تنقید کا نشانہ بنانا تھا۔

نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ کی عمارت کے باہر رکھے گئے سیبوں کے اسٹال کے ساتھ ایک بورڈ بھی آویزاں کیا گیا جس پر تحریر تھا کہ 1071 خراب سیب، اور مزید کتنے؟”

یہ مظاہرہ لندن پولیس کے ایک حاضر سروس افسر کی جانب سے گزشتہ دنوں کیے گئے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے جس میں اس نے خواتین کے ساتھ عصمت دری کے 24 واقعات کا اعتراف کیا۔

اس خبر نے پورے برطانیہ کو ہلا کر رکھ دیا، جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیلا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اعتماد میں کافی حد تک کمی پائی گئی۔

اس حوالے سے ’ریفیوج‘کی سی ای او روتھ ڈیوسن نے کہا کہ یہ واقعہ ہماری پولیس کے پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی بدسلوکی کے مرتکب افسران کو اتنے عرصے تک ان کے عہدوں پر رہنے کی اجازت کیسے دی گئی؟

عوام کے اس مظاہرے کے بعد عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کیلئے پولیس حکام کا کہنا تھا کہ 1,071 افسران اور عملہ پر مشتمل ادارہ جنسی اور گھریلو بدسلوکی کے معاملات کی تحقیقات میں مصروف ہے جس کے بعد سیکڑوں ملازمین کو برطرف بھی کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : خواتین سے زیادتی، برطانوی پولیس افسر کے اعترافی بیان نے ہلچل مچادی

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ میں میٹرو پولیٹن پولیس کے سابق افسر نے اپنی 18 سالہ ملازمت کے دوران 80سے زائد جنسی جرائم میں 24 خواتین کے ساتھ جنسی ذیادتی کی وارداتوں کا اعتراف کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 48 سالہ پولیس افسر ڈیوڈ کیرک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے 2003 سے 2020 کے دوران 49 مختلف جرائم کا ارتکاب کیا جن میں 24 ریپ کے کیسز بھی شامل ہیں۔

Comments

- Advertisement -