بازاروں میں پیاز کے بڑھتے ہوئے نرخ کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے، پیاز کی قلت کی وجہ سے قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، جس کی موجودہ قیمت 240 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔
پیاز کی قیمت میں ہونے والے حالیہ اضافے نے شہریوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا کیونکہ گھروں میں بنائے جانے والے تمام کھانوں میں پیاز لازم و ملزوم ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں صدر ہول سیلر ویجیٹیبل ایسوسی ایشن شیخ محمد شاہ جہاں نے پیاز کی قلت اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی حقیقت سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت یا اس سے پہلے بھی ملک میں پیاز کی کوئی قلت نہیں تھی رواں سال فصلیں بھرپور ہوئی ہیں، بازاروں میں پیاز کی قلت اور قیمت کی بڑی وجہ پیاز کا ایکسپورٹ ہونا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے اور اس کیلئے قربانی ہمیشہ عوام ہی دیتے آئے ہیں، پیاز اس وقت ملکی تاریخ کی سب سے بہترین برآمدات ہے جس کا ایکسپورٹ ریٹ بہت زیادہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پیاز کی قلت کے باعث اپنی ایکسپورٹ بند کردی تاکہ وہ اپنے عوام کو پیاز فراہم کرسکیں جس کا فائدہ پاکستان اور دوسرے ممالک کو ہوا۔
شیخ محمد شاہ جہاں نے کہا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا آیا ہوں کہ ایک ایسا بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں درآمد اور برآمد کنندگان کے ساتھ حکومتی نمائندے شامل ہوں اور اس حوالے سے ہر 15روز بعد اجلاس میں پالیسی مرتب کی جائے۔
واضح رہے کہ حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ملک میں مہنگائی کے طوفان میں مزید شدت آ گئی ہے، سبزیاں تک عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں، موسم کی سبزیوں کی بھرپور پیداوار کے باوجود ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، پیاز نے تو ڈبل سنچری سے بھی تجاوز کرلیا ہے۔