کراچی: رواں سال تعلیمی سیشن آن لائن جاری ہے، دوسری طرف مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے طلبہ اور والدین پریشانی کا شکار ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مارکیٹ میں درسی کتابوں کی عدم فراہمی کا سامنا ہے، مرکزی اردو بازار سمیت شہر کے مختلف اردو بازاروں میں درسی کتب دستیاب نہیں ہیں۔
کراچی میں متعدد بڑے اسکولوں کی درسی کتابیں مارکیٹ میں موجود نہیں ہیں والدین مسلسل مختلف بازاروں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں، اس سال نویں، دسویں جماعت کی درسی کتابیں تبدیل ہو چکی ہیں اس وجہ سے پرانی درسی کتابیں بھی قابل استعمال نہیں ہیں۔
دوسری طرف سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کتابوں کی طباعت مکمل نہیں کر سکی اور محکمہ تعلیم کے تمام دعوے بنیاد ثابت ہوئے ہیں، درسی کتابوں کے بغیر آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں طلبہ وطالبات درسی کتابوں سے محروم ہیں۔
حکومت کی جانب سے تاحال سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے اس صورت حال پر جواب طلب نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کلاس اول سے کلاس آٹھویں تک کی پرانی کتابیں کم و بیش دس فی صد رعایت پر بازاروں میں فروخت کی جا رہی ہیں۔
ناظم آباد سرسید گرلز کالج کے پاس اردو بازار میں ایک شہری نے بتایا کہ وہ تین مہینے سے چکر لگا رہے ہیں لیکن تاحال مکمل کورس انھیں نہیں مل سکا ہے۔
واضح رہے کہ آج لاک ڈاؤن کے بعد پہلا دن تھاجب تعلیم کا سلسلہ پھر بحال ہو گیا ہے، والدین نے بڑی تعداد میں اردو بازاروں کا رخ کیا لیکن انھیں نصاب کے حصول کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔