تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

اوپیک پلس کا تیل کی موجودہ پیداوار کو برقرار رکھنے کا فیصلہ

اوپیک پلس ممالک نے تیل کی موجودہ پیداوار کی سطح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ جی سیون ممالک کی جانب سے روسی تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے کے حوالے سے سامنے آیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی13 رکنی تنظیم اوپیک روس سمیت 10 دیگر تیل پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ مشاورت کی ہے جس میں اکتوبر میں پیداوار میں 20لاکھ بیرل یومیہ کمی کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کی گئی۔

امریکا نے اوپیک پلس گروپ اور اس کے ایک اہم ملک سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین میں ماسکو کی جنگ کے باوجود روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

گزشتہ روز جی سیون اور آسٹریلیا نے روسی تیل پر 60 ڈالر فی بیرل قیمت کی حد پر اتفاق کیا، جو روسی خام تیل کی سمندری ترسیل پر یورپی یونین کی پابندی کے ساتھ نافذ العمل ہوجائے گا۔

یہ اقدام یورپی یونین کو روسی خام تیل کی سمندری ترسیل کو روک دے گا جو روس سے بلاک کی تیل کی درآمدات کا دو تہائی حصہ ہے اور ماسکو کو اربوں یورو سے محروم کرنے کی کوشش ہے۔

اوپیک پلس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ مارکیٹ کو چین کی سست معیشت کے اثرات کا اندازہ کرنے اور دوسری وجہ روسی تیل کی رسد پر جی سیون گروپ کی جانب سے پابندی ہے۔

اوپیک پلس نے یہ دلیل پیش کی ہے کہ اس نے کمزور معاشی آؤٹ لک کی وجہ سے پیداوارمیں کمی کی ہے اوراعلیٰ شرح سود کی وجہ سے اکتوبر کے بعد سے تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے مارکیٹ کی قیاس آرائیوں کو تقویت ملی ہے کہ گروپ دوبارہ پیداوار میں کمی کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل جی سیون ممالک اورآسٹریلیا نے روسی سمندری تیل کی قیمت میں 60 ڈالرفی بیرل کی حد پراتفاق کیا تھا تاکہ صدر ولادیمیرپوتین کو آمدن سے محروم رکھا جاسکے جبکہ روسی تیل کی عالمی منڈیوں میں ترسیل کو جاری رکھا جاسکے۔

دوسری جانب ماسکو نے کہا ہے کہ وہ اس حد سے کم پر اپنا تیل فروخت ہی نہیں کرے گا اور اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ اس کا جواب کیسے دیا جائے۔

Comments

- Advertisement -