کراچی : عام طور پر جو طریقہ تعلیم رائج ہے اس میں کمرہ امتحان کے اندر طالب علم جس انداز سے اپنے پرچے حل کرتے ہیں اس میں نقل کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔
اب دنیا بھر میں جدید طریقہ تعلیم کے تحت ’اوپن بُک ایگزامینیشن‘ کو رائج کیا جارہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امتحان دیتے وقت طالب علم کتاب یا دیگر مطالعاتی مواد کو دیکھ کر سوالات کے جوابات لکھ سکتے ہیں۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم فجر رابعہ پاشا نے ’اوپن بُک ایگزامینیشن‘ نظام کی افادیت اور اس کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نظام تعلیم میں طالب علموں میں رٹّا لگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جس سے ان کی تعمیری صلاحیتوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ‘اوپن بُک ایگزامینیشن’ لینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ طالب علموں کی سوچنے، سمجھنے، تجزیہ کرنے اور تنقیدی نگاہ سے پیچیدگیوں کو حل کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھایا جائے۔
فجر رابعہ پاشا نے کہا کہ یہ نہایت قابل افسوس صورتحال ہے کہ ہمارے بچے اسکولوں میں وہ تعلیم حاصل نہیں کرپا رہے جو ان کو ملنی چاہیے کیونکہ جو پڑھایا جاتا ہے وہ سیکھ نہیں پاتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام پاکستان میں بھی رائج ہونا چاہیے، ٹیچنگ کا نیا طریقہ کار لاکر رٹّا سسٹم کو ختم کرنا ہوگا، موجودہ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی میدان میں ترقی کیلئے اس طریقہ امتحان کو نظام تعلیم میں شامل کریں۔