ممبئی: آپریشن بلیو اسٹار کی برسی کے موقع پر ایک بار پھر خالصتان تحریک کے حق میں نعرے لگ گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پر حملے کے 38 برس مکمل ہونے پر سکھوں کی بڑی تعداد متاثرہ جگہ پہنچی اور انہوں نے خالصتان کے حق میں نعرے لگانے شروع کردئیے،جس کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے۔
اکثر مظاہرین کے ہاتھوں میں خالصتانی علیحدگی پسند جرنیل "سنگھ بھنڈرا والے” کے تصاویر بھی تھیں، (خاص بات یہ ہے کہ اٹھائیس سال قبل بھارتی فوج نے ہرمندر صاحب میں گھس کر بھنڈراوالے کو ہلاک کردیا تھا)۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے ریاست میں امن برقرار رکھنے کے لیے پولیس کو ہائی الرٹ کردیا تھا، آپریشن تھری اسٹار کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر جامع اقدامات کو یقینی بنایا۔
سکھوں کی عالمی تنظیم کی اپیل
ادھر سکھوں کی عالمی تنظیم سکھز فار جسٹس (ایس ایف جے) نے سکھ فوجیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی پنجاب کو بھارتی قبضہ سے آزاد کرانے کے لیے خالصتان ریفرنڈم کی مکمل حمایت کریں ، تنظیم نے یہ مطالبہ آپریشن بلیو اسٹار کے 38 ویں سال کے موقع پر کیا۔
آپریشن بلیو اسٹار کیا ہے؟
واضح رہے کہ شمالی بھارتی شہر امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے، یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس وقت سکھوں کے خلاف ہونے والی اس فوجی کارروائی کا نام ’’آپریشن بلیو اسٹار‘‘ رکھا گیا تھا، اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے اور ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
اس حکومتی کارروائی کے بعد بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی اپنے ہی ایک سکھ محافظ کے ہاتھوں قتل ہو گئی تھیں، اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا تھا۔