تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

اوپی آئیڈ بحران، جونسن اینڈ جونسن کمپنی پر 57 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد

واشنگٹن : امریکی عدالت نے نشہ آور ادویات کیس کی سماعت کرتے ہوئے جونسن اینڈ جونسن کمپنی کو اوپی آئیڈ بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس کو فوری روکنے کی ہدایات جاری کردی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوکلاہوما کے جج نے جونسن اینڈ جونسن اور اس کی ذیلی کمپنیوں کو ریاست میں اوپی آئیڈ بحران کو بڑھانے میں مدد دینے کا مجرم ٹھہراتے ہوئے کمپنی پر 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کردیا ہے جو دیگر ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے سیٹلمنٹ کے لیے دی گئی رقم سے دوگنا ہے۔

دوسری جانب کمپنیوں کے وکیل نے فیصلے کو اوکلاہوما کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیاہے

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کلیولینڈ کے کاؤنٹی ڈسٹرکٹ جج تھاڈ بالکمن کا نشہ آور دوا اوپی آئیڈ، جس میں ہیروئن بھی شامل ہوتی ہے، کے حوالے سے فیصلہ پہلے ریاستی کیس ٹرائل کے بعد سامنے آیا، جس سے اسی طرح کے مقامی و قبائلی حکومتوں کی جانب سے 1500 مزید کیسز پر بحث کے مواقع بڑھ گئے ہیں۔

جج تھاڈ بالکمن نے فیصلہ سنانے سے قبل ریمارکس دیے کہ اوپی آئیڈ بحران نے اوکلاہوما ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، اس کو فوری روکنا ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 28 مئی کو اوکلاہوما کی عدالت میں ٹرائل کے آغاز سے قبل ریاست کی دیگر دو ادویہ ساز کمپنیوں کے ساتھ بھی سیٹلمنٹ ہوئی تھی جس میں اوکسی کونٹن بنانے والے پرڈیو فارما سے 27 کروڑ ڈالر اور اسرائیل کی ملکیت والی تیوا فارماسیوٹیکل انڈسٹریز لمیٹڈ سے 8 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سیٹلمنٹ ہوئی ہے۔

اوکلاہوما کی انتظامیہ نے موقف اپنایا کہ کمپنیوں اور دیگر ذیلی کمپنیوں نے جارحانہ اور گمراہ کن مارکیٹنگ مہم کا آغاز کرکے عوام کو گمراہ کیا اور بتایا کہ یہ ادویات تکلیف کے علاج کے لیے نہایت موثر ہیں جبکہ اس سے نشہ ہونے کے خطرات کو نہیں بیان کیا گیا۔

اوکلاہوما کے اٹارنی جنرل مائیک ہنٹر کا کہنا تھا کہ اوپی آئیڈ کے زیادہ استعمال سے 2007 سے 2017 کے درمیان 4 ہزار 653 افراد ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ اوکلاہوما کیس سے دیگر ریاستوں کو ادویات بنانے والی کمپنیوں کو اوپی آئیڈ بحران کے لیے روڈ میپ فراہم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دیگر ریاستوں کے لیے ایک پیغام ہے، ہم نے اوکلاہوما میں کر دکھایا ہے، آپ ایسا کہیں اور بھی کر سکتے ہیں، جونسن اینڈ جونسن کو ان کی سرگرمیوں سے ہزاروں اموات اور نشے کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔

ریاست کے ایک اٹارنی ریجی وائٹن نے بتایا کہ اوپی آئیڈ کی وجہ سے انہوں نے اپنا بیٹا کھویا ہے،وہ جج کا فیصلہ سننے کے بعد جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آبدیدہ ہوکر کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میرا بیٹا مجھے دیکھ رہا ہے۔

اوکلاہوما انتظامیہ نے جج کو بحران سے نمٹنے کا منصوبہ بھی پیش کیا جس کے تحت ساڑھے 12 ارب ڈالر 20 سال کے لیے اور 30 سال میں ساڑھے 17 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔

دوسری جانب جونسن اینڈ جونسن کے اٹارنی کا کہنا تھا کہ یہ تخمینہ بہت زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کمپنی سپلائی چین کے دوران امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی اور فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے سخت قوانین پر عمل پیرا رہی ہے اور یہ فیصلہ امر باعث تکلیف عام کے قوانین کی غلط تشریح پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتی ہے تاہم جج کے فیصلے میں کئی عیب ہیں جس کی وجہ سے ہم اسے اوکلاہوما کے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

Comments

- Advertisement -