کراچی: اقرارالحسن کی جانب سے سندھ اسمبلی کی سیکیورٹی انتظامات کا بھانڈہ پھوڑے جانے کے بعد اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نئے سیکیورٹی انتظامات کا پہلا نشانہ بن گئے۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر ایم کیو ایم کے رہنما اور سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن جب سندھ اسمبلی پہنچے تو ان کی گاڑی کوانٹری پاس نہ ہونے کے سبب روک دیا گیا۔
اقرار الحسن سندھ اسمبلی میں اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ لائسنس یافتہ آتشیں حملے کے ساتھ سندھ اسمبلی کے ایوان میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اور حکومتی نمائندوں کو دکھایا کہ جس سیکیورٹی کے سہارے وہ یہاں بیٹھے ہیں وہ کس قدر ناقص ہے۔
آپریشن میں حصہ لینے والے سرِعام ٹیم کے ممبر کامران فاروقی تاحال زیر حراست ہیں، کامران فاروقی کو ہفتے کے دن تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
اسمبلی کی عمارت کے احاطے میں داخلے کے لئے انتظامیہ کی جانب سے ممبران اسمبلی، صحافیوں اوردیگر آنے جانے والے افراد کو انٹری پاسز جاری کیے جاتے ہیں اور اقرارالحسن کے اسٹنگ آپریشن کے بعد سے ان پاسز کے اجرا میں سختی کردی گئی ہے۔
اس موقع پرقائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ ’’میں انتظارکررہا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی گاڑٰی کو بھی روکا جائے گا تاہم ایسا نہیں ہوا‘‘۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ اسٹنگ آپریشن کے سبب صحافیوں کو سزا نہ دی جائے۔ دوسری جانب پی پی پی کے سینئر رہنما نثارکھوڑو نے قانون سازوں کے لئے علیحدہ داخلی دروازے کی تجویز دی ہے۔