اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی زیر صدارت اپوزیشن کے پری بجٹ اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
تفصیلات کے مطابق آج بجٹ سیشن کے لیے اپوزیشن نے حکمت عملی طے کرلی ہے جس کے تحت وزیرخزانہ کی تقریر کے فوری بعد بجٹ پر تقریر کی اجزت مانگی جائے گی اور حکومتی انکار پر سخت ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ بجٹ تجاویز کے حوالے سے تقریرکی اجازت طلب کرتے ہوئے موقف اختیار کریں گے کہ بجٹ دستاویز اب سیکرٹ نہیں رہیں کیوں کہ اعداد وشمار پہلے ہی میڈیا پر آچکے ہیں ایسے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے ابھی سے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا جائے.
بجٹ کیا ہے؟ اس کے اجزائے ترکیبی کیا ہیں؟
اپوزیشن پارٹی کی حکمت عملی کے تحت اگر قائد حزب اختلاف کو بجٹ پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی تو اراکین سخت احتجاج کریں گے اور حکومت کی پالیسی کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے.
دوسری جانب بجٹ سے قبل وفاقی کابینہ اور حکومتی اراکین کے علیحدہ علیحدہ اجلاس میں بجٹ سیشن بہ خیر خوبی انجام دینے پر حکمت عملی دی گئی اور اپوزیشن کی جانب سے متوقع احتجاج پر کاؤنٹر حکمت عملی بھی طے کی گئی ہے.
بجٹ 18-2017: مختلف عوامی مطالبات سامنے آگئے
خیال رہے یہ موجودہ حکومت کا آخری بجٹ ہے اور پچھلے بجٹس کے مقابلے میں اس بجٹ کےموقع پر حکومت اور اپوزیشن میں روایتی تناؤ اور کشیدگی زیادہ ہے جس کی وجہ سے ممکن ہے یہ بجٹ سیشن دیگر بجٹ سیشن کے نسبت گرما گرم ہوگا.