منگل, جون 24, 2025
اشتہار

پارٹی صدارت سے نااہلی کا فیصلہ، اپوزیشن رہنماؤں کا ردعمل

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ جب نااہل شخص کا وزیرداخلہ اپنا ہوگا تو اُس کا نام ای سی ایل میں کون ڈالے گا، عدالتی فیصلہ پاکستان میں آئین و قانون کی فتح ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سےمنظور ہونے والی آئین میں موجود انتخابی شق 203 کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نوازشریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دیا۔

اپوزیشن جماعتوں نے عدالتی فیصلوں کو مثبت قرار دیا، اس ضمن میں درخواست گزار شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ یہ کیسے ممکن تھا کہ نااہل شخص وزیر بنانے کا اہل ہوجائے، جب ایسے شخص کا اپنا وزیر داخلہ ہوگا تو ای سی ایل میں نام کیسے ڈالا جائے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلہ پاکستان میں آئین و قانون کی فتح ہے، ایل این جی اور حدیبیہ کیس میں فتح ہمارا ہی مقدر بنے گی، نوازشریف نے جو گڑھا کھودا اُس میں خود ہی گر گئے۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیس: نوازشریف پارٹی صدارت کیلئے نااہل قرار

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوازشریف کو اداروں سے ٹکراؤ نہ کرنے کا مشورہ دیا مگر وہ باز نہ آئے، اگر آئین سے متصادم قانون بنایا جائے گا تو وہ چلینج ہوسکتا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات کی شق میں ترمیم کی مخالفت کی تھی اور شدید احتجاج بھی کیا تھا، مسلم لیگ ن کو پہلے ہی خدشہ تھا کہ فیصلہ اُن کے حق میں نہیں آئے گا اس لیے محاذ آرائی کی کیفیت پیدا کی گئی۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن وقت پر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔

تحریک انصاف کے وکیل اور رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے، ملکی تاریخ میں پہلی بار نوازشریف 2 بار نااہل ہوئے۔

اُن کا کہنا تھا کہ کیوں نکالا کے بعد کیوں نکالا ٹو ہوگیا، مسلم لیگ ن کو سینیٹ الیکشن کے لیے دوبارہ صف بندی کرنی ہوگی کیونکہ ایوان بالا کے نمائندوں کو نوازشریف نے ٹکٹ تقسیم کیے جبکہ لودھراں کا ٹکٹ بھی نااہل شخص نے دیا تھا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہوئے ہمیں محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہیے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلوں کو پیروں تلے روندنے کی کوشش کی جائے گی تو اس طرح کی صورتحال سامنے آئے گی، میاں صاحب سمجھتے ہیں کہ میں نہیں تو کچھ بھی نہیں وہ صرف اپنی ذات کی بات کرتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ 28 جولائی کے بعد مسلم لیگ ن نے جو کیا آج کا فیصلہ اُس کا نتیجہ ہے، حکمراں جماعت نے پارلیمنٹ کو مورچے کے طور پر استعمال کیا۔

واضح رہے کہ انتخابی شق میں ترمیم کے خلاف شیخ رشید احمد سمیت 16 درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جبکہ ان کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم تھے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں