کراچی: سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی طرف سے بجٹ پیش کرنے کے بعد اپوزیشن نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تین ماہ کے بجٹ میں دس سال کا حساب مانگے گی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ دس سال سے باتیں کی جا رہی ہیں لیکن عمل نہیں ہورہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے صوبے کولوٹا ہے، وزیراعلیٰ سڑکیں بنا کرمیئر کا کام کر رہے ہیں،جو لوگ نیب کے چکرلگا رہے ہیں کیا انہوں نے کام کیا ہے؟
ایم کیو ایم کے سینئر رہنما خواجہ اظہار الحسن نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس بجٹ میں دس سال کا حساب مانگنا ہے، جب کہ حکومت تین ماہ کا بجٹ دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا ہم کو پکا یقین ہے کہ اگلی حکومت پی پی کی نہیں ہوگی،دعا ہےسندھ کے لوگوں کی جان اس الیکشن میں چھوٹ جائے، اچھل اچھل کر قربانیاں جتا کر پورا صوبہ نہیں لوٹا جاسکتا۔
تحریک انصاف کے ایم پی اے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ حکومت نے چار مہینے کا بجٹ دیا ہے کوئی نئی اسکیم نہیں دی، کیا کسی پرانی اسکیم سے سندھ کے عوام کو فائدہ ملا ہے۔
“ظالمو جواب دو، لوٹ مار کا حساب دو”: اپوزیشن نے پیپلزپارٹی کا بجٹ مسترد کر دیا
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں عوام کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہے، ہمارا مقصد پیپلزپارٹی سے سندھ میں چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔
واضح رہے کہ آج صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے 11 کھرب 44 ارب 44 کروڑ 48 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کیا، جس پر اپوزیشن نے خوب شور شرابا کیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔