لاہور: اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے کیے گئے معاہدوں اور ٹینڈرز کے خلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے9 نومبر کے لیے نوٹسز جاری کردیئے، آئندہ تاریخ سے کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے ایگزم بنک چائنا سے 250 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا جارہا ہے۔
بتایا گیا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کا بجٹ ایک صوبے کے پورے مالی سال کے بجٹ کے قریب ہے، لوگ علاج کی سہولتوں کو ترس رہے ہیں اور حکمران اربوں روپے ایک ٹرین پر خرچ کررہے ہیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور کے ہسپتالوں میں بستر نہیں ہے اورنج لائن ٹرین کیسے بن سکتی ہے، اڑھائی سو ارب روپے صرف دو فیصد لوگوں کےلیے خرچ کیے جارہے ہیں درخواست گزار نے اعتراض کیا کہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے کیا گیا قرضے کا معاہدہ پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ایکٹ 2015 کی سیکشن 10 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ آرٹیکل 168،169 اور 170 کی خلاف ورزی ہونے پر قرضے کا معاہدہ غیر قانونی ہے، ناقص انتظامات کی وجہ پلر گرنے سے 27 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں،منصوبے کے لیے کسی قسم کے ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے اور نیسپاک کو ٹھیکہ دے دیا گیا جو کہ منصوبے کی شفافیت پر ایک بڑاسوالیہ نشان ہے،نیسپاک اور ایل ڈی اے تاریخی عمارات کے حوالے سے نہ کوئی تجربہ رکھتے ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے اس کے اہل ہیں۔
درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لیے حاصل کیے جانے والے قرضے کے معاہدے کو کالعدم قرار دینے کا حکم دیا جائے اور شفاف معاہدے نہ ہونے کی بنا پر اورنج لائن ٹرین منصوبے کو کالعدم قرار دے کر نئے سرے سے ٹینڈر طلب کرنے کا حکم دیا جائے۔