اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم صادر کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق وفاق اور الیکشن کمیشن کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہ میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور الیکشن کمیشن کو اسلام آباد کی 125 یونین کونسلوں میں 120 دن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو حلقہ بندیوں کی درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو یوسیز کی تعداد بڑھانےسے بھی روک دیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ مسقبل میں یوسز کی تعداد بڑھانا ہو تو یہ کام شیڈول سے پہلے کرنا ہوگا۔
اپیلوں کی سماعت پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن کی جانب سے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہمیں اسٹیٹمنٹ جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ہم اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات 120 دن میں کرانے کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق ترمیم کی گئی ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ترمیم 125 یونین کونسلز کی حد تک ہے یا مئیر تک؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ قانون میں ترمیم 125 یونین کونسلز کی حد تک ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو میرے خیال میں اگلے 10 سال تک ضرورت نہیں ہوگی۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی ہم نے لاجسٹک اور فنڈز کا نقطہ اٹھایا تھا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات پر کتنا خرچہ آئے گا؟ ڈی جی لا نے بتایا کہ 15 سے 20 کروڑ روپے تک خرچ آئے گا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15، 20 کروڑ روپے تو کچھ نہیں پھر تو الیکشن کرائیں۔
اس موقع پر عدالت نے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری سے سوال کیا کہ کیا آپ بیان حلفی دے سکتے ہیں کہ آنے والے الیکشن میں یوسیزکی تعداد نہیں بڑھائیں گے؟ ایسا نہ ہو کہ الیکشن کمیشن تاریخ دے اور حکومت پھر سے یوسیز کی تعداد بڑھائے۔
عدالت نے کہا کہ ہم آرڈر کرتے ہیں کہ اس بلدیاتی انتخابات میں اب کوئی مسئلہ نہ ہو۔ یہ غلط طریقہ ہے کہ شیڈول کے بعد پورے پراسیس کو اِدھر اُدھر کریں۔ آپ نے کسی اور چیز کا انتظار نہیں کرنا بس بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ کل بلدیاتی انتخابات کا وقت آئے اور آپ نے وفاقی حکومت کو دیکھنا ہو۔
الیکشن کمیشن کے ڈی جی لا نے کہا کہ الیکشن ایکٹ سیکشن 219 چار میں بلدیاتی انتخابات پر وفاق اور صوبائی حکومت سے مشاورت کا ذکر ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم بیان دیں رہے ہیں کہ اب کوئی تبدیلی نہیں کریں گے۔ جو بھی حالات ہوں گے ہم اس بار ضرور بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔
عدالت نے اس موقع پر پوچھا کہ اگر ملک میں اکٹھے انتخابات کرتے ہیں تو کتنا خرچہ آئے گا؟ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اکٹھے انتخابات کیلیے مجموعی طور پر 47 بلین روپے کی ضرورت ہے جب کہ الگ الگ انتخاب پر دگنا خرچہ آئے گا۔