اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے صنفی بنیادوں پر تشدد کے تیز تر ٹرائل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا حکم دے دیا، انھوں نے کہا کہ 4 نومبر تک خصوصی عدالتیں قائم کر لی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حکم جاری کیا ہے کہ صنفی تشدد کے کیسز کی تیز ترین سماعتوں کے لیے خصوصی عدالتیں چار نومبر تک قائم کی جائیں۔
اس سلسلے میں لا اینڈ جسٹس کمیشن نے تمام ہائی کورٹس کو مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹس 4 نومبر تک صنفی بنیاد پر تشدد کی خصوصی عدالتیں قائم کریں اور ان عدالتوں میں خواتین اور بچوں کو ساز گار ماحول فراہم کیا جائے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کا مقصد خواتین سمیت کمزور طبقے کو فوری انصاف فراہم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے صنفی بنیادوں پر عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سلسلے میں خصوصی طور پر تربیت یافتہ ججز کو خصوصی عدالتوں میں تعینات کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چیف جسٹس کے حکم پر عدالتوں پر ہزاروں مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے ماڈل کورٹس قائم کی گئی تھیں، جہاں تیز ترین سماعتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
آج بھی ان 373 ماڈل کورٹس نے مجموعی طور پر 579 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل اور منشیات کے 129 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔
پنجاب میں قتل کے 11، منشیات کے 39، اسلام آباد میں قتل کا 1، سندھ میں قتل کے 20 اور منشیات کے 9 مقدمات نمٹائے گئے، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 12، منشیات کے 33 جب کہ بلوچستان میں قتل اور منشیات کے دو دو مقدمات کا فیصلہ ہوا۔