قاہرہ: مصر میں قصائی نے پانچ سو روپے سے بھی کم دیہاڑی مانگنے پر چودہ سال کے یتیم بچے کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں 14 سالہ یتیم بچہ ایک مذبحہ خانے میں یومیہ اجرت پر کام کررہا تھا، اُس نے جب گھر جاتے وقت اپنے پیسوں کا تقاضہ کیا تو مالک نے دو گھنٹے تک اُسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق مالک کے تشدد سے بچہ بری طرح زخمی ہوا، جسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ دورانِ علاج جانبر نہ ہوسکا۔
متاثرہ بچے نے بیان دیا تھا کہ وہ گزشتہ 7 ماہ سے مذبحہ خانے میں مزدوری کررہا تھا، جس کی اُسے یومیہ اجرت ملتی تھی۔
بچے کی موت کے بعد پولیس نے واقعے کی تحقیقات کیں تو مذبحہ خانے کے مالک ’صالح تامیر’ قصوار قرار پایا، جس نے خود انکشاف کیا کہ اُس نے تقریباً 2 گھنٹے تک بچے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
صالح نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ متاثرہ بچہ مٹ سہیل گاؤں میں واقع مذبحہ خانے میں گزشتہ 7 ماہ سے کام کررہا تھا، اُس روز واپس جاتے ہوئے اُس نے اپنی دیہاڑی مانگی (جو 500 روپے سے بھی کم بنتی ہے) تو غصہ آگیا اور پھر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس نے بتایا کہ جب ہم نے مذبحہ خانے کے مالک سے بچے کو دی جانے والی دیہاڑی کے حوالے سے دریافت کیا تو اُس نے بتایا کہ چونکہ بچہ کام چھوڑ چکا تھا اس لیے اُسے پیسے دینے کا جواز نہیں تھا۔ مالک نے یہ بھی بتایا کہ بچے کو کسی نے ہراساں کیا تھا، جس کی وجہ سے اُس نے کام چھوڑ دیا تھا۔
میڈیکل فرانزک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ بچے کا جسم جھلسا ہوا بھی تھا جبکہ کرنٹ کے نشانات بھی تھے۔