استنبول کا شمار تاریخ کے ایک قدیم اور ترکی کے اہم ترین شہروں میں ہوتا ہے جو تہذیب و ثقافت، سیاست، سماج اور ہر لحاظ سے مرکزی حیثیت کا حامل بھی رہا ہے۔
استنبول جہاں اپنی خوب صورتی کے لیے سیّاحوں میں مقبول ہے، وہیں دنیا بھر سے لوگ یہاں کے تاریخی مقامات اور آثارِ قدیمہ کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں جن میں عثمانی دور کے کئی علمی مراکز، باغات، محلّات کئی شان دار مساجد بھی شامل ہیں۔ یہ مساجد اپنے وقت کے ماہر اور مشہور معماروں نے تعمیر کی تھیں جو آج بھی قابلِ دید اور جاذبِ نظر عمارتیں ہیں۔
اورتاکوئے مسجد (جامع مسجد سلطان عبد المجید) استنبول کی ایک ایسی ہی مسجد ہے جو استنبول کو دو برّاعظموں یورپ اور ایشیا میں تقسیم کرنے والے آبنائے باسفورس کے کنارے پر تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کی تعمیر 1720ء کی ہے اور بعد میں مسجد کی موجودہ عمارت سلطان عبدالمجید اوّل کے حکم پر 1854ء سے 1856ء کے دوران تعمیر ہوئی۔
یہ مسجد آرمینیا سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹے نے تعمیر کی تھی جو اپنے وقت کے ماہر معمار تھے، انھوں نے اسے نیو باروک طرزِ تعمیر میں ڈھالا جو ایک شاہ کار ہے۔ یہ اس طرزِ تعمیر کی حامل دنیا کی واحد مسجد کہلاتی ہے۔
اس مسجد کے دو مینار، ایک بڑا گنبد ہے جب کہ دیواریں سفید پتّھر سے تیار کی گئی ہیں۔ اس کے کشادہ دریچوں سے سورج کی روشنی براہِ راست اور باسفورس کے پانیوں سے منعکس ہو کر مسجد میں پھیلی رہتی ہے۔
آبنائے باسفورس کا مشہور "باسفورس پل” بھی اس مسجد کے قریب سے گزرتا ہے جو ایشیا اور یورپ کو آپس میں ملاتا ہے۔