اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں اسامہ قتل کیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزمان اور مقتول اسامہ کے فون کا ڈیٹا طلب کرلیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں نوجوان اسامہ قتل کیس کی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں تمام ملزمان کے بیانات قلمبند کرلیے گئے۔
ملزمان نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ ڈکیتی کی کال پر کارروائی عمل میں لائی گئی جس پر جے آئی ٹی نے ملزمان اور مقتول اسامہ کے فون کا ڈیٹا طلب کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملے گولیوں کے خول بھی فرانزک کے لیے بھجوادئیے گئے ہیں، فرانزک رپورٹ جمعے کے روز موصول ہونے کا امکان ہے جبکہ جے آئی ٹی کا آئندہ اجلاس بھی جمعے کو ہوگا۔
جے آئی ٹی نے مدعی کو گواہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج اور وائرس لیس کال کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ دو روز قبل دارالحکومت اسلام آباد میں 21 سالہ کار سوار اسامہ اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق اسامہ کے والد نے کئی سوالات اٹھا دیے
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس نے متعدد بار جی 10 تک گاڑی کا تعاقب کیا اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائروں پر فائر کیے گئے، 2 گولیاں گاڑی کے ڈرائیور کو لگیں جس سے ڈرائیور موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
دوسری جانب مقتول اسامہ کے والد ندیم ستی کا کہنا تھا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ اسامہ روکنے پر رکا نہیں لغو معلوم ہوتا ہے، اگر انہیں روکنا تھا تو وہ ٹائر پر گولی مارتے، گاڑی کی ونڈ اسکرین پر 6 گولیوں کے نشانات ہیں جس سے یوں لگتا ہے کہ گاڑی روک کر بہت اطمینان سے فائرنگ کی گئی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اسامہ زندہ نہ رہے۔
ندیم ستی کا کہنا تھا کہ تمام حکومتی افراد نے انہیں شفاف تحقیقات کا یقین دلایا ہے اور وہ وقتی طور پر مطمئن ہیں، تاہم ان کے نقصان کا ازالہ کسی طور پر بھی ممکن نہیں ہے۔